|

وقتِ اشاعت :   February 22 – 2016

کوئٹہ/ اسلام آباد: پشتونخواملی عوامی پارٹی اسلام آباد اور ضلع راولپنڈی کے زیر اہتمام اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر بڑے مظاہرے اور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری سینٹر عثمان خان کاکڑ ،سینٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل،رکنی قومی اسمبلی عبدالقہار خان ودان ،بلوچستان صوبائی اسمبلی کے رکن نصراللہ خان زیرے نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان ہنگامی بنیاد طور پر تمام سیاسی پارلیمانی جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی آئینی کمیٹی کی تشکیل کرے جس میں قوموں کے حقوق و اختیارات سمیت پشتو ،بلوچی،سندھی ،پنجابی ،سرائیکی اور دیگر زبانوں کو آئین میں قومی زبانیں تسلیم کرنے کی سفارشات کریں۔مقررین نے کہاکہ 1952ء میں جب بنگالی اعوام نے اپنی مادری زبان بنگالی کو بنگلہ دیش کی قومی زبان قرار دینے کا مطالبہ کیا تو اس وقت ملک کے استعماری اور آمر حکمرانوں نے گولیاں چلائی اور آج اسی دن کی یاد میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے 21فروری کو مادری زبانوں کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا اور آج دنیا بھر اور ملک میں مادری زبانوں کا عالمی دن منایا جارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ پشتون کروڑوں کی تعداد میں اس ملک میں رہتے ہیں اور بولان سے لیکر چترال تک وسیع و عریض سرزمین پشتونخوا کے مالک ہیں اور یہ ملک ہمارے وسائل پر چل رہا ہے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آج بھی پشتو نہ تعلیمی اور نہ ہی سرکاری قومی زبان قرار پائی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس ملک میں پانچ قومیں رہتی ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام قوموں کے زبانوں کو قومی زبانیں قراردی جائیں کیونکہ زبانیں ہر قوم کی تہذیب و ثقافت کی علامت ہوتی ہیں اور دنیا کے تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ہر بچہ اور ہرشخص مادری زبان میں ہی ترقی و کامرانی کے معراج کو چھو سکتا ہے اور آج جن قوموں نے ترقی کی ہے انہوں نے صرف اور صرف اپنی مادری زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر آج پوری دنیا پر حکمرانی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومت نے پشتو بلوچی اوروہاں بولی جانے والی تمام زبانوں کو بنیادی تعلیم کا ذریعہ بنا کر تاریخی قدم اٹھایا ہے انہوں نے خیبر پشتونخوا کی موجودہ صوبائی حکومت کی پشتو دشمن اقدامات کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پشتونخواکے نصاب سے پشتو اور پشتون ہیروز کو نکالنے کی کوششیں پشتون عوام کے لئے قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ پشتون قومی تحریک کے عظیم رہنماء خان شہیدعبدالصمد خان اچکزئی پشتو زبان کے بہت بڑے ادیب تھے انہوں نے پشتو زبان کی ڈکشنری کے ساتھ ساتھ مختلف کتابوں کے تراجم کیے اور آج پشتونخوا ملی عوامی پارٹی خان شہید کے نقش قدم پر چل رہی ہے ۔مقررین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں واضع طور پر فیصلہ دیا تھا کہ ملک میں بولی جانے والی تمام مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہاہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کی خلاف ورزی کررہی ہے اور اس سلسلہ میں مادری زبانوں کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں ۔مقرین نے وفاقی وزرات اطلاعات و نشریات سے مطالبہ کیا کہ پی ٹی وی کے ذریعہ اسلام آباد اور تمام صوبائی دارالخلافوں سے براہ راست 24گھنٹے مادری زبانوں میں پروگرام نشر کریں ۔انہوں نے کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت و افادیت سے ہرگز انکار نہیں کیا جاسکتا انہوں نے پشتون عوام اور بلخصوص پشتون نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ روزمرہ معاملات کے دوران پشتو ہندسوں کا استعمال کریں اور ہر قسم کی تحریر اپنی ہی زبان میں کیاکریں اس لئے کہ قومیں اپنی زبان ہی سے پہچانی جاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت آنے والے مردم شماری کے انعقاد کو ممکن بنائیں اورمردم شماری ہی کے ذریعے ملک اور صوبوں میں بہتر منصوبہ بندی کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے پنجاب اور کشمیر کے مختلف شہروں میں صوبائی حکومتوں اور پولیس انتظامیہ کے جانب سے پشتون عوام کے خلاف جاری ناروا اقدامات اور بے دخل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ ملک قائم ہے ہر پشتون کا حق ہے کہ وہ ملک کے کسی بھی حصے میں اپنا کاروباوراور شہری زندگی گزارسکتا ہے مقررین نے گذشتہ روز پنجاب یونیورسٹی میں دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیم آئی جے ٹی کے دہشت گردوں کی جانب پشتون بلوچ معصوم طلبہ کو زخمی کرنے کے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ حملے میں ملوث عناصر کو فل فی الفور گرفتارکرکے قرار واقع سزا دی جائے اور پشتون بلوچ طلبہ کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔