|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2023

پولیو ایک خطرناک مرض ہے جو بچوں کو عمر بھر کی معذوری کاشکار کرتا ہے، ہر سال پولیومہم اس بنیاد پر شروع کی جاتی ہے کہ پاکستان سے پولیو جیسے موذی مرض کا مکمل خاتمہ ہوسکے دنیا بھر میں پاکستان ، نائجیریا اور افغانستان اس وقت پولیو جیسے موذی مرض کے ریڈار پر ہیں مگر پولیو مہم چلانے والے اور اس کی ٹیمیں مہم کے دوران ملک بھر کے کونے پر پہنچ کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں

افسوس کا مقام یہ ہے کہ پولیو جیسے موذی مرض پربھی جھوٹے اور منفی پروپیگنڈے کئے گئے اور اس دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ جب بھی پولیومہم شروع ہوتی ہے تو شرپسند عناصر پولیو ٹیموں کو نشانہ بناتی ہیں جس میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے پولیوورکرز جس میں خواتین اور مرد شامل ہیں، وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھ جاتے ہیں مگر مشن جاری ہے، یہ والدین اور باشعور شہریوں سمیت تمام مکاتب فکر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پولیوجیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ معاشرے سے پولیو کا خاتمہ ممکن ہوسکے اور ہمارے بچے اس موذی مرض کا شکار نہ ہوسکیں۔

پولیو ایک انتہائی متعدی اور وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے جو عام طور پر پانچ سال تک کے بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ پولیو کا وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے اور یہ پاخانے کے یا منہ کے راستے سے پھیلتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پولیو وائرس آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔ جسم میں داخل ہونے کے بعد وائرس انسانی آنتوں میں پھلنا پھولنا شروع کردیتا ہے، جہاں سے یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوکر فالج کا باعث بنتا ہے۔پولیو کی ابتدائی طور پر ظاہر ہونے والی علامات میں بخار، شدید تھکاوٹ، سر درد، متلی یا قے، گردن کا اکڑ جانا اور اعصابی درد شامل ہیں۔ چند کیسز میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پولیو وائرس اعصابی نظام پر حملہ ہوکر فالج کی وجہ بنتا ہے

اور پولیو وائرس کے حملے سے ہونے والا فالج مستقل ہوتا ہے۔ پولیو کا کوئی علاج نہیں۔ اس سے بچاؤ کا واحد راستہ پولیو ویکسین یعنی پولیو سے بچاؤ کے قطروں کا استعمال ہے۔اس وقت دنیا میں پاکستان، نائجیریا اور افغانستان چند ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس آج بھی موجود ہے اور اس نے بچوں کی صحت اور تندرستی کو مسلسل خطرے میں ڈال رکھا ہے۔ 1994 سے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہونے والی کوششوں کی وجہ سے ہی یہ ممکن ہوا ہے کہ آج پاکستان میں پولیو کے کیسز کی تعداد میں 99 فی صد تک کمی واقع ہوچکی ہے

جبکہ پاکستان میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں پولیو کیسز کی تعداد 20,000 تھی۔سال بھر کے دوران پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا پروگرام پولیو کے خاتمے کی اعلیٰ معیار کی مہمات کا انعقاد کرتا ہے ،جن کا مقصد قومی سطح پر پانچ سے کم عمر کے ہر بچے تک رسائی ممکن بنانا ہوتا ہے۔پولیو ورکرز ہر گھر تک پہنچ کر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ پاکستان کے ہر بچے کو اس پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جاچکے ہیں جو انہیں پولیو کا شکار ہوکر معذوری سے بچا سکتے ہیں۔پاکستان میں پولیو جیسے موذی مرض کی روک تھام کے لیے پولیوٹیموں کو سلام ہے کہ ان کی انتھک محنت اور کوششوں کی وجہ سے پاکستان میں کیسز بہت کم رپورٹ ہورہے ہیں مگر مکمل خاتمے کے لیے معاشرے کے ہرفرد کاکردار اہم ہے، اس لیے ضروری ہے کہ پولیومہم کے دوران خاص کر والدین اپنے بچوں کو پولیوکے قطرے پلاکر اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچائیں ۔ علمائے کرام ،سیاستدان، سول سوسائٹی سب کو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے تاکہ پولیو سے پاک پاکستان کا خواب مکمل ہوسکے۔