خضدار: جمعیت علماء اسلام کے پشتون قیادت کی جانب سے مردم شماری کی حمایت اور بلوچ پارٹیوں کی موقف کو مسترد کرنے کی عمل نے نہ صرف یہ ثابت کر دیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کی قیادت میں بھی قوم پرستانہ سوچ موجود ہیں بلکہ جمعیت کی پشتون رہنماوں کی جانب سے مردم شماری کی حمایت نے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ،صوبائی امیر سمیت بلوچ قیادت کو امتحان میں ڈال دیا ہے کہ وہ اس مسئلے سے کیسے نمٹیں تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ اور مرکزی رہنماء مولانا عبدالواسع نے اپنے حالیہ بیانات میں مردم شماری میں بلوچ سیاسی پارٹیوں کی موقف کو مسترد کر دیا ہے اس حوالے سے جھالاوان کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ایک مذہبی جماعت ہے اور یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ افغان مہاجرین بڑی تعداد میں بلوچستان میں موجودہیں اور ان کی موجودگی میں مردم شماری کا انعقاد یہاں کے مقامی آبادی کے لئے نقصاندہ ہیں اور اسلام سمیت کوئی مذہب یہ اجازت نہیں دیتی کہ آپ دوسرے کی حق تلفی کریں یا حلق تلفی کرنے والوں کی حمایت کریں مردم شماری کے حوالے سے بلوچ سیاسی پارٹیوں کایہ موقف ہر حوالے سے قابل توجہ ہے کہ افغان مہاجرین ہمارے شہری نہیں انہیں نکال کر مردم شماری کی جائے مگرجمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈووکیٹ اور جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے بلوچ سیاسی جماعتوں کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے مردم شماری کے انعقاد کے حمایت کا اعلان کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام میں بھی کسی ممکنہ حد تک قوم پرستی کا سوچ حاوی ہے اور دوسری جانب جمعیت کے رہنماؤں کی اس موقف نے اپنی ہی جماعت کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدر ی ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد ،صوبائی امیر مولانا فیض محمد کو امتحان میں ڈال دیا ہے کہ وہ جماعت کے ان پشتون قیادت کی موقف کی حمایت کریں یا بلوچ بنکر حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کریں جھالاوان کے بلوچ سیاسی حلقوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کی قیادت اس حوالے سے زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کریں گے ۔