|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2016

راولپنڈی: نیشنل کمانڈاتھارٹی نے خطے میں روایتی اسٹریٹجک ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحہ کی دوڑ سے امن وسلامتی پر سنگین مضمرات ہونگے،پاکستان خطے میں اسٹریٹجک تحمل کی فضاء کا حامی ہے، کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا،اسلحے کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر درپیش خطرات سے موثر انداز میں نمٹیں گے ، پاکستان نیوکلےئر سپلائر گروپ جیسے عالمی فورسز کا رکن بننے کامکمل اہل ہے ،عالمی فورسز میں غیر امتیازی پالیسی پر عمل ہونا چاہیے ۔بدھ کوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت 22 ویں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کا اجلاس ہوا جس میں مسلح افواج کے سربراہان،چےئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ،مشیر خارجہ سرتاج عزیز ،ڈی جی اسٹریٹجک پلانز ڈویژن ،وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں علاقائی اور عالمی سیکورٹی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں خطے میں روایتی اسٹریٹجک ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے کم سے کم جوہری صلاحیت کی پالیسی پر عمل پیرا رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنوبی ایشیا میں استحکام کیلئے کم سے کم دفاعی صلاحیت ضروری ہے ۔پاکستان خطے میں اسٹریٹجک تحمل کی فضاء کا حامی ہے ۔پاکستان کم سے کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔اسلحہ کی دوڑ سے امن وسلامتی پر سنگین مضمرات ہونگے۔اسلحے کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر درپیش خطرات سے موثر انداز میں نمٹا جائے گا۔نیشنل کمانڈاتھارٹی نے بلاسٹک اور کروز میزائل کے کامیاب تجربات پر ماہرین کو مبارکباد پیش کی۔اجلاس میں شرکاء کوواشنگٹن میں جوہری سلامتی سربراہ کانفرنس سے متعلق آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان نیوکلےئر سپلائر گروپ جیسے عالمی فورسز کا رکن بننے کامکمل اہل ہے ۔عالمی فورسز میں غیر امتیازی پالیسی پر عمل ہونا چاہیے۔دیرانہ مسائل حل کرکے ہی خطے میں امن وخوشحالی ممکن ہے ۔نیشنل کمانڈ اتھارٹی کو پاکستان کی نیوکلےئر میٹریل کی مکمل حفاظت کے کنونشن کے ترمیمی مسودے کی تفصیلات پیش کی گئیں۔کمانڈ اتھارٹی نے جوہری تحفظ کے ترمیمی کنونشن کی توثیق کرنے کی منظوری دیدی۔نیشنل کمانڈ اتھارٹی نے نیوکلےئر پروگرام کی سلامتی اور حفاظت کے طریقہ کار کا مکمل جائزہ لیا اور اسٹریٹجک اثاثوں اورتنصیبات کی انتہائی موثر سیکورٹی کو یقینی بنانے کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر مکمل اطمینان کا اظہارکیا ۔