کوئٹہ: وفاقی حکومت نے بلوچستان حکومت کے تعاون سے صوبے میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام تیز کردیا،دو درجن ملکی اور بین الااقوامی کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے گئے، پی پی ایل نے صوبے کے چار اضلاع میں سروے مکمل کرلیا۔بلوچستان زیر زمین قدرتی خزانوں سے مالا مال صوبہ ہے، یہاں سونا، چاندی ،لوہا ،ماربل جیسی معدنیات سمیت تیل اور گیس کے وسیع ذخائرہیں ، پندرہ سال کی بے امنی کے باعث صوبے میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام رک گیا تھا تاہم اب حالات میں بہتری کے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کے تعاون سے گیس اور تیل کی تلاش کا کام تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔محکمہ معدنیات کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں اس وقت سونے اور تانبے، تیل وگیس سمیت قدرتی وسائل کے 42 بڑ ے بڑے ذخائر موجود ہیں، پاکستان پیڑولیم لمیٹڈ نے خضدار،لسبیلہ، خاران ،حب اور بارکھان میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے سیسمک سروے مکمل کرلیا ہے اور آئندہ برس ڈرلنگ کاکام شروع کردیاجائے گا، جبکہ سوئی میں رواں سال مزید چار کنوؤں کی کھدائی کی جائے گی۔صوبے کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ تیل اور گیس کی تلاش کاکام ترقی کی جانب اہم قدم ضرور ہے، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کیلئے ان منصوبوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے صوبے کو مناسب حصہ بھی دیا جانا چاہیے۔