قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 9 مئی واقعہ نے تاریخ کو داغدار کیا۔ ایسے شخص کا چہرہ سامنے آیا جو اپنے مفاد کیلئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 33 سال سے متواتر ایوان میں ہوں، پہلے مارشل لا پارلیمنٹ پر شب خون مارتے تھے، مارشل لا کا ہتھیار پچھلے 25 سال سے استعمال نہیں ہوا۔
انکا کہنا تھا کہ نواز شریف اور بےنظیر بھٹو نے اس کا راستہ بند کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعہ نے تاریخ کو داغدار کیا۔ ایک ایسے شخص کا چہرہ سامنے آیا جو اپنے مفاد کےلیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک شخص اپنے اقتدار کےلیے ہمارے ایئربیس پر بھی حملہ کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ایک شخص اپنے وکلا کو کہہ رہا تھا کہ مجھے جیل سے نکالو۔ ایسے کیس میں پکڑا گیا ہے کہ شرم کا مقام ہے کہ تحفے بیچ دیے۔
انہوں نے پارلیمنٹ کی سیکیورٹی پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ پارلیمینٹ کی سیکیورٹی کہیں نظر نہیں آرہی۔ کسی دن کوئی جیکٹ والا پھٹ سکتا ہے۔
انہوں نے اراکین اسمبلی کے رہن سہن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اب میں دیکھتا ہوں کہ دکھاوا بھی بہت آگیا ہے۔ ایسے کام کرنے چاہئیں کہ اس ایوان اور اس کے ارکان کا تقدس بڑھے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نومبر تک تو اس اسمبلی کا پتہ ہی نہیں تھا یہ رہ رہی ہے یا ٹوٹ رہی ہے؟ پھر معاملات سنبھلے، تو 9 مئی کا افسوسناک واقعہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے خودکفیل ہونے کے تمام تر ذرائع اس ملک میں ہیں، اور اس میں عدلیہ کا سب سے بڑا کردار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عدلیہ سیاسی کردار تھوڑی دیر کے لیے معطل کرکے عدالتی کردار پر زور دے، ایسی صورت میں ان کے پاس 2670 ارب روپے کے ایف بی آر کے کیسز زیر التوا ہیں، اگر ان میں سے 50 فیصد بھی ریکور ہوجائیں تو آپکے پاس 6 سے 7 ارب ڈالر آسکتے ہیں، لیکن کسی کی اس پر کوئی توجہ نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ایک کمپنی نے 21 ارب اور ایک کمپنی نے 70 ارب روپے پر اسٹے لیا ہوا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ آج بھی جاری ہے، اس جنگ کے دوران آپ نے اپنی افواج پر حملہ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ گواہ ہوں کہ نومبر میں چینج آف کمانڈ کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس الیکشن اور آنے والی اسمبلی میں سب سے بڑا ایشو معیشت کا ہوگا۔ عدلیہ نے اربوں روپوں کے اسٹے آرڈرز دیے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ عدلیہ نے تین چار کیسز میں 2 ڈھائی ارب ڈالرز کے اسٹے دے رکھے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ دعا گو ہوں کہ اگلے الیکشن میں سب وآپس آئیں۔