کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراختر جان مینگل اورجمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ صوبے میں سیاسی اور قبائلی تنازعات کے حل کیلئے وہ ہرممکن کرداراداکرنے کیلئے تیار ہے کرد اور ساتکزئی قبائل کے درمیان دیرینہ خونی رنجش کے فیصلے میں فریقین کا تعاون قابل تحسین ہے قبائلی اورسیاسی رنجشوں نے بھی بلوچستان کی پسماندگی کا سامان کیاہے حکومت اور پہاڑوں پرجانے والے سیزفائر کریں گے توان کی ثالثی کیلئے ہم سمیت کوئی جائیگاان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ میں ساتکزئی اورکرد قبائل کے درمیان 5سالہ خونی تنازعہ کے تصفیہ کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اس موقع پر آغا موسیٰ جان،سردارنصیر،کبیراحمدمحمدشہی،محمدعالم بنگلزئی،ٹکری رسول بخش سمیت دیگر بھی موجود تھے پریس کانفرنس کے موقع پراظہارخیال کرتے ہوئے سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ ہماری کوشش ہوگی کہ بلوچستان میں چھوٹے اور بڑے نوعیت دونوں کے سیاسی اور قبائلی تنازعات کوختم کرنے کیلئے کرداراداکرے کیاجائے انہوں نے کہاکہ ساتکزئی اور کرد قبائل کے درمیان 2011میں خونی لڑائی کاآغاز ہوا تھا جس میں 21افراد جان سے گئے جبکہ 12شدید زخمی ہوئے تھے اس کے علاوہ ایک دوسرے کے املاک کوبھی بڑے پیمانے پرنقصان پہنچایاگیاتھااس سلسلے میں دونوں فریقین کے بڑوں سے رابطے کئے اور ثالثی کے کردارا کی پیشکش کی جس سے انہوں نے منظور کیاانہوں نے کہاکہ 100سے زائد متاثرین کوثالثین نے بلایااوربعد ازاں صلح کرادی ہم دونوں فریقین کی جانب سے ثالثین پربھرپور اعتماد اوران کے فیصلے کومن وعن تسلیم کرنے پرشکر گزار ہے ان سے جواب سوال کیاگیاکہ پہاڑوں پرجانے والوں اورحکومت کے درمیان وہ کسی قسم کی ثالثی کاکرداراداکریں گے توسرداراخترجان مینگل نے کہاکہ وہ دونوں زور آور ہے وہ پہلے تو سیز فائر کرائیں سیز فائر نہیں ہوتی توبیچ میں آنے والے لوگ ہی نشانہ بنیں گے اوران کی زد میں آئیں گے انہوں نے کہاکہ وہ سیز فائر کرلیں توہم سمیت دیگر ان کے ثالثی کیلئے جانے کاسوچے گا ان کاکہناتھاکہ صوبے کی پسماندگی میں بڑا کردارقبائلی اور دیگر تنازعات کابھی ہے ہماری یہاں کے قبائل سے گزارش ہے کہ وہ آپس کے تنازعات کو ختم کرے اس موقع پرجمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری نے کہاکہ کرد اورساتکزئی قبائل کے درمیان ہونے والے خونی جھگڑے کے باعث بڑے پیمانے پرجانی ومالی نقصان ہواہے تاہم ثالثین کی جانب سے ان کے فیصلے کو من وعن تسلیم کرنے پروہ ان کے بے حد شکر گزار ہے ان کی جانب سے شیر وشکر ہونا ہمارے لئے باعث اطمینان آمر ہے لڑائی جھگڑے کسی بھی مسئلے کاحل نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے معاملات کو نمٹایاجاسکتاہے انہوں نے فریقین اور ثالثین تمام کاخونی جھگڑے کے تصفیے میں کرداراورتعاون پرشکریہ اداکیااورامید ظاہر کی کہ دیگرقبائل اورگروپس بھی ان قبائل کی طرح دیرینہ اورخونی رنجشوں کے خاتمے کیلئے ان کی تقلید کریں گے ۔