کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما سٹی ناظم مصطفی کمال نے بغیرنام کے نئی پارٹیقائم کرلی اور سبز حلالی پرچم کو پارٹی کا جھنڈا قرار دیا ہے جمعرات کے روز انیس قائم خانی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ، سابقہ حکومت، اور اسٹیبلشمنٹ سمیت پاکستان کا بچہ بچہ اس حقیقت کو جانتا ہے کہ الطاف حسین کے ‘‘را’’ کے ساتھ تعلقات ہیں ان تمام اداروں اور حکومتوں کو کسی اور نے نہیں بلکہ پارٹی کے اندر سے ہی لوگوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو بتایا، ڈاکٹر عمران فاروق کی شہادت کے بعد لندن پولیس الطاف حسین کے گھرسے ٹرک بھر کر کاغذات لے گئی، لندن پولیس نے ان کاغذات کی چھان بین کی جس میں پارٹی کے دیگر کارکنان کے ساتھ الطاف حسین سے بھی 3 روز تک پوچھ گچھ ہوتی رہی، بقول ان ہی لوگوں کے صرف 10 سے 12 منٹ کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایک کے بعد ثبوت ان کے سامنے رکھنا شروع کئے اور جب ہم نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے سب کچھ کیوں بتایا تو ہمیں کہا گیا کہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، ابھی کسی کا نام نہیں لوں گا لیکن جب جب پارٹی کے لوگ جھوٹ بولیں گے تو پھرہم سچ بولیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چھوڑی تو جائیداد اوراختیارات نہیں چھینے گئے تھے، ایم کیوایم چھوڑنے والوں کو لات مار کر نکالا جاتا ہے لیکن ہم واحد 2 افراد ہیں جنہوں نے پارٹی کو خیرباد کہا، ہم نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کو چار بار چھوڑا پھر اسی تنخواہ پر واپس بھی آئے، ایم کیوایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھواتے رہے، یہی وجہ تھی کہ کراچی کا بیڑہ غرق ہوگیا۔الطاف حسین نے کبھی اپنی غلطی کو نہیں مانا اوراپنی اصلاح اور لوگوں سے معافی مانگنے کے بجائے اپنی طبیعت میں تبدیلی نہیں لائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی اب منٹوں میں ذلیل ہوتی ہے، رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے، ہم نے الطاف حسین کے لیے صحیح اورغلط نہیں دیکھا، ہم نے الطاف حسین کے لئے دشمن بنائے لیکن انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں، انہیں کسی ایک کارکن یا انسان کی فکر نہیں، کثرت شراب نوشی کی وجہ سے دن اوررات کافرق ہی ختم ہوگیا ہے۔ جب سے پارٹی میں آئے لوگوں کو مرتے ہی دیکھا اور 35 برس پہلے جو بچے اپنے باپ کو دفناتے تھے آج وہ اپنے بچوں کو دفنا رہے ہیں۔سابق سٹی ناظم کا کہنا تھا کہ ہم محب وطن لوگ تھے اور یہ کمیونٹی محب وطن کمیونٹی تھی لیکن آج را کی ایجنٹ ہوگئی، تعلیم ہمارا زیور تھا ہم 30 سالوں میں جاہل ہوگئے، شہر میں تہذیب تمدن ہم سے چھین لیا گیا، آج برائی کو روک نہیں سکتا تو میں کم ازکم اپنے آپ کو اس سے الگ کرسکتا ہوں، اصلاح کی گنجائش ختم ہوگئی، ایم کیو ایم کی تاریخ رہی ہے کہ اگر کسی نے پارٹی چھوڑی تو اسے لات مار کر نکالا گیا ہے لیکن میں اور انیس قائمخانی واحد ہیں جنہوں نے خود ایم کیو ایم کو چھوڑا، الطاف حسین کے لئے لوگوں نے اپنی 2 نسلیں تباہ کردیں لیکن اب کثرت شراب نوشی کی وجہ سے ان کی حالت یہ ہے ہفتے ہفتے انہیں کوئی علم نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ تحریک میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں لیکن ان کا مقصد تو بتایا جائے، رات کو کہتے تھے ٹھوک دو اور صبح رابطہ کمیٹی ٹھوک دو کی وضاحتیں کرتی پھرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم 4 مرتبہ حکومت میں ا?تی اور جاتی رہی اور پیپلزپارٹی کی بدترین کارکردگی کے باوجود ایم کیو ایم 2008 سے 2013 تک حکومت میں آتی اور جاتی رہی اور عوام کی کوئی خدمت نہیں کی جس کا بدلہ 2013 کے انتخابات میں اردو بولنے والوں نے تحریک انصاف کو بڑی تعداد میں ووٹ دے کرلیا جو الطاف حسین کو برا لگ گیا اور انہوں نے 19 مئی 2013 کو نشے کی حالت میں کارکنان کو نائن زیرو پر جمع ہونے کی ہدایت کی اور رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی کو کارکنوں سے ذلیل کرایا دراصل وہ کارکنان بھی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد تھے، پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی لیکن اب ہفتوں میں ہوتی ہے۔مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نائن زیرو پر مہمانوں کو پیش کیا جانے والا کھانا فرد واحد کی مرضی سے نہیں بنتا تو حکومت میں آنے جانے کا فیصلہ کس طرح کوئی اور کرسکتا تھا، رابطہ کمیٹی نے تحریک انصاف کے 8 لاکھ ووٹ لینے پر الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کے باہر 5 روز تک مظاہرہ کیا جس کی قطعاً ضرورت نہیں تھی، ان سب کے باوجود ہم نے پارٹی نہیں چھوڑی، پارٹی چھوڑنا بہت مشکل فیصلہ تھا، ہم نے الطاف حسین صاحب کے لئے دشمنیاں کیں اور دشمن بنائے لیکن الطاف حسین کو دعوے سے کہتا ہوں کہ کسی ایک کارکن کی فکر نہیں، جب کارکن کی لاش پر سیاست کرنی ہو تو اس کا لاشا جناح گراؤنڈ میں رکھ کر اس پر مرثیہ پڑھا جاتا ہے، جب سے پارٹی میں ہوش سنبھالا ہے آج تک لوگ مرتے چلے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس ریلیز رحمان ملک لکھوایا کرتے تھے، اور اسی دور میں شہر کا بیڑہ غرق ہوا، کراچی کی حالت ایک دن میں خراب نہیں ہوئی۔سابق سٹی ناظم نے کہا کہ اب سے 24 گھنٹے پہلے تک میں اورانیس قائمخانی پرآسائش زندگی گزاررہے تھے، ہمارے بچے ہمارے سامنے اسکول جاتے اور ہم آزادانہ زندگی گزار رہے تھے لیکن ہم اپنا دل دماغ اپنی روح پاکستان سے، کراچی سے، سندھ سے اور خاص طور پر اردو بولنے والوں کی مشکلات سے اپنے آپ کو الگ نہیں رکھ سکے، ہم سیاست سے دور تھے لیکن اس کے باوجود ہمیں ایک ایک دن کی خبر ملتی تھی، کسی انسان کے لئے نہیں بلکہ اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے یہ سب باتیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں جتنے لوگ محب وطن ہیں اتنے ہی اردو بولنے والے ہیں، خدارا اردو بولنے والوں کو بھی اتنا ہی محب وطن سمجھیں جتنا پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لوگ ہیں۔ مصطفیٰ کمال نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے لئے لڑائی کرنی ہے تو پاکستان آئیں ہم بھی ساتھ کھڑے ہو کر لڑیں گے لیکن آپ تو آئندہ نسلوں کو بھی تباہ کرکے جانا چاہتے ہیں، اردو بولنے والوں اور مہاجر کمیونٹی پر رحم کریں، پارٹی ایسی ہونی چاہئے تھی کہ مجرم آتا تو اسے انسان بناتے،اجمل پہاڑی اور صولت مرزا ماں کے پیٹ سے مجرم نہیں بنے تھے، ایم کیو ایم قائد سے کہتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے کہ توبہ کرلیں اور تباہ و بربادی کا راستہ چھوڑ دیں ، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں آنے کا مقصد کسی کے ایجنڈے کو پروان چڑھانا نہیں بلکہ ٹکٹروں میں بٹے ہوئے پاکستان کو جوڑنا ہے ، تین سال ملک سے باہر رہا پارٹی کیخلاف کوئی سازش نہیں کی اور نہ کسی سے رابطہ کیا ضمیر کی ملامت کی وجہ سے سوچنے پر مجنبور ہوا ، الطاف حسین کی آرمرانہ سوچ نے پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا ، انیوں نے کہا کہ انیس قائم خانی او میں ملکر آج نئی پارٹی کی بنیاد رکھ دی ہے جس کا ابھی تک نام کوئی نہیں رکھا گیا لیکن ہماری پارٹی کا جھنڈ ا سبز حلالی پرچم ہے جو بھی اس پرچم سے محبت کرتا ہے مجھے اس سے محبت ہے اور اس پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ا کسی کے ہاتھ ہٹنے یا نہ ہٹنے کا سوال اس وقت پیدا ہوتا جب آفاق احمد اور عامر خان کی طرح آرمی کے ٹرکوں پر بیٹھ کر آتے ہمارے پیچھے کوئی نہیں اگر کوئی ہوتا تو اکیلے نہ ہوتے یہاں ہمارے ساتھ بھی پانچ چار لوگ بیٹھے ہو تے یہاں ، ایک سوال کے جواب میں انیس قائم خانی نے کہا کہ میں ا شتہاری نہیں اور نہ ہی ملک سے کسی جرم میں سزا کے ڈر سے بھاگا تھا ، اگر کسی کے پاس انکے خلاف ثبوت ہیں تو ہم یہاں ہی موجود ہیں عدالتوں میں کیسز کا دفاع کریں گے ، انہوں نے کہا کہ 30سال تک ایسی تحریک سے وابسہ رہا جو ایک جد وجہد میں مصروف تھی میں کوئی گنڈا موالی نہیں تھا بلکہ ایم کیو ایم کا ڈپٹی کنوینئر تھا ، میرے ہاتھ سے ایم این اے ایم پی اے بنتے تھے ،ایم کیو ایم کے عسکری ونگ پاکستان میں بیٹھا شخص نہیں چلاتا بلکہ الطاف حسین نے ان ونگز کو چلانے کے لیے دنیا بھر میں دفاتر قائم کر رکھے ہیں جہاں سے عسکری ونگ کو حکم نامے جاری ہوتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے اگر رابطہ ثابت ہو گیا تو سیاست چھوڑ دیں گے ،شہر قائد میں قتل غارت روکنے کے لیے آئے ہیں اور کوئی ایجنڈا نہیں ۔