کوئٹہ: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جناب جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل بینچ نے ایک آئینی درخواست پر حکم سناتے ہوئے تین نگران صوبائی وزرا اور ایک مشیر کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی –
یہ آئینی درخواست نگران صوبائی وزرا قادر بخش بلوچ، جان اچکزئی، کیپٹن (ریٹائرڈ) زبیر جمالی اور مشیر شانیہ خان کے خلاف دائر کی گئی تھی اور ان کی صوبائی نگران کابینہ میں شمولیت کو چیلنج کیا گیا تھا – درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت مذکورہ بالا نگران کابینہ کے ممبران نااہل ہیں –
معزز عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کے بیانات، دستیاب ریکارڈ اور آئین کی متفقہ دفعات کا جائزہ لینے کے بعد حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ صوبائی کابینہ کے مذکورہ ارکان اور نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر کسی سیاسی جماعت کے رکن ہیں۔
نگران وزیر اعلیٰ اور نگران کابینہ کے ممبران کو آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 کو مدنظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹیرین نہیں کہا جا سکتا آئین کے مذکورہ آرٹیکلز نگران کابینہ کے ممبران پر لاگو نہیں کیے جا سکتے – معزز عدالت نے مزید کہا کہ اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔
کہ ڈاکٹر قادر بخش بلوچ کی نگران صوبائی کابینہ کے رکن کے طور پر تقرری سے قبل اس وقت کی صوبائی کابینہ کی سفارش پر چانسلر/ گورنر بلوچستان نے میرٹ پر چاکر خان یونیورسٹی سبی کا وائس چانسلر تعینات کیا تھا اس بنا پر ان کی تونسہ /ڈیرہ غازی خان کی مستقل رہائش ان کی بطور صوبائی نگران کابینہ میں تعیناتی کے لیے انہیں نا اہل نہیں کر سکتی –
اسی طرح کیپٹن ریٹائرڈ زبیر جمالی کا بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اسپیکر سے رشتہ داری ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ پر کچھ نہیں ہے اور ایسے کسی معیار کی عدم موجودگی میں انہیں نگران صوبائی کابینہ کے رکن کے طور پر نااہل نہیں قرار دیا جا سکتا۔
اور جیسا کہ پہلے کہا جا چکا ہے کہ آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 نگران کابینہ کے ممبران پر لاگو نہیں کیا جا سکتا اس لیے جان اچکزئی کی دوہری شہریت پر انہیں نگران کابینہ کے ممبر کی حیثیت سے نا اہل نہیں قرار دیا جا سکتا – معزز عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر کی حیثیت سے شانیہ خان کی تعیناتی رولز آف بزنس 2012 رول(2)6 کے تحت کی گئی ہے۔
لہذا ان کی اس وقت کے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے تعیناتی اور بعد ازاں عدالت عالیہ کے فیصلے کے نتیجے میں ان کی برطرفی کی بنا پر انھیں بطور مشیر نگران وزیر اعلی بلوچستان نااہل نہیں قرار دیا جا سکتا۔ لہذا عدالت مذکورہ وجوہات کی بنا پر درخواست خارج کرتی ہے۔