|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ گوادر بلوچستان کا مضبوط حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا، گوادر کے مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا، گوادر کی ترقی سے مقامی لوگوں کے اقلیت میں تبدیل ہونے کے خدشات کو دورکرنے اور اس حوالے سے منفی پروپیگنڈہ کو زائل کرنے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے، جس کے تحت باہر سے آنے والوں کو نا تو ووٹ کا حق حاصل ہوگا اور نہ ہی وہ اپنے قومی شناختی کارڈ میں مستقل رہائشی پتہ کے طور پر گوادر لکھ سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کونسل کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ،سینیٹر آغاز شہباز درانی اور حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ بھی اس موقع پر موجود تھے، امن و امان کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امن و امان کی بہتری کے بغیر ترقی کا تصور نہیں کیا جا سکتا، حکومت اس حوالے سے ناصرف اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے بلکہ سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے والوں اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف موثر کاروائی کی جا رہی ہے، اس ضمن میں حکومت کی برداشت کی حد صفر ہے، اس بات کی کوئی گنجائش موجود نہیں کہ چند عناصر غیروں کے آلہ کار بن کر بے گناہوں کو ماریں ، انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی بندوق کے زور پر نظریہ مسلط نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ہم یہاں ایسا ہونے دیں گے، ہر شخص کو آئینی آزادی حاصل ہے کہ وہ جس طرح چاہیے زندگی بسر کرے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ سردار دودا خان زہری کے فرزند کے طور پر کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ کسی بے گناہ کا خون بہائے، بحیثیت ایک نواب یہ ان کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی حفاظت کریں، ہمارے آباؤاجداد نے صدیوں تک اقلیتوں اور مظلوم طبقات کی تلوار کے ذریعے حفاظت کی، جس کے لیے ہم نے بے پناہ قربانیاں بھی دیں اور بلوچستان اور یہاں کے عوام کے لیے ان کے خاندان کے افراد شہید بھی ہوئے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن و امان کی بہتری اور ایک پرامن بلوچستان کے قیام کے لیے ذرائع ابلاغ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے لوگوں میں شعور اجاگر کرے اور حکومت کی رہنمائی بھی کرے، امن و امان کی بہتری بے شک حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے کہ ذرائع ابلاغ سمیت معاشرے کے تمام حلقے آگے بڑھ کر اپناکردار ادا کریں، ہمیں ہمیشہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اگر ہم یکجہت رہیں گے تو کوئی بھی دہشت گردی یا کسی اور صورت میں ہم پر غلبہ نہیں پا سکے گا۔ ہم ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے کا امن خراب کرنے والوں کی بیخ کنی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن کے قیام کے ساتھ ساتھ ترقیاتی عمل پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، بالخصوص کوئٹہ شہر کی بہتری اور شہریوں کو جدید سہولتوں کی فراہمی کے لیے کام کا آغاز کیا گیا ہے، شہر کے پانی کے مسئلے کے حل کے لیے منگی ڈیم کے منصوبے پر جلد عملدرآمد کا آغاز کیا جائیگا، کچلاک تا سپیزنڈ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے منصوبے کو عملی جامع پہنایا جائیگا، شہر کے مختلف علاقوں میں مزید فلائی اوور اور انڈر پاسسز تعمیر کئے جائیں گے، سریاب روڈ پر واقع ریڈیو ٹرانس میٹر کی 62ایکڑ اراضی پر علاقے کے لوگوں کی تفریح کے لیے پارک اور اسٹیڈیم قائم کیا جا رہاہے، وزیراعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے کی ترقی کے لیے ہم نے خود تو کچھ کیا نہیں اور الزام ہم دوسروں کو دیتے رہے، اگر ہم خود ہی اپنا گھر نہ بنانا چاہیں اور الزام ہمسائے پر لگائیں تو یہ صحیح نہیں ہوگا اور نہ ہی اس سے اصلاح احوال ممکن ہے۔ گوادر کی ترقی کے حوالے سے کونسل کے اراکین کی جانب سے پوچھے گئے بعض سوالات پر وزیراعلیٰ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے تفصیلی جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی و صوبائی حکومت گوادر کے مفادات کو سو فیصد یقینی بنانے کے لیے بھرپور اقدامات اور جامع منصوبہ بندی کر رہی ہیں، وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے درمیان اس حوالے سے تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں، وزیراعظم نے بھی گوادر کے مقامی لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہانگ کانگ ، سنگاپور اور دبئی ماڈل کی طرز پر قانون سازی کرنے کی ہدایت کی ہے، چیف سیکریٹری نے بتایا کہ گوادر کو جدید شہر بنانے کے حوالے سے جامع ماسٹر پلان کی تیاری کا کام ایک چینی کمپنی کے سپرد کیا گیا ہے، جو ایک سال کے اندر ماسٹر پلان تیار کرے گی جس کے لیے وفاقی حکومت نے 45کروڑ روپے کا اجراء کر دیا ہے، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم گوادر کو ٹیکس فری زون بنانا چاہتے ہیں جہاں صرف ایک سے دو فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی، جس کا ستر فیصد گوادر ، بیس فیصد بلوچستان اور دس فیصد وفاق کو ملے گا، انہوں نے بتایا کہ پیر کے روز وزیراعظم ہاؤس میں گوادر کی ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں ایسٹ بے ایکسپریس وے ، گوادر کو فری ٹریڈ زون قرار دینے، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے قیام اور گوادر کے نئے بین الاقوامی ائیرپورٹ کی تعمیر کے منصوبوں کی منظوری دے دی گئی ہے جن کا وزیراعظم ، پاک فوج کے سربراہ، وزیراعلیٰ بلوچستان اور چین کی قیادت جلد سنگ بنیاد رکھے گی، گوادر کو پانی بجلی اور سیکورٹی کے حوالے سے درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا، سورڈ ڈیم سے گوادر کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے لیے وفاقی حکومت نے فنڈز جاری کر دئیے ہیں، یہ منصوبہ دو سال میں دو مراحل میں مکمل کیا جائیگا انہوں نے بتایا کہ کارواٹ کے مقام پر نصب ڈی سیلینیشن پلانٹ کو فعال کر کے روزانہ 20لاکھ گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جبکہ گوادر انڈسٹریل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کے زیر انتظام 2,2 لاکھ گیلن پانی کی فراہمی کے ڈی سیلینیشن پلانٹ بھی جلد مکمل کر لئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے گوادر میں پانچ ملین گیلن پانی کے ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تنصیب کی ہدایت بھی کی ہے جبکہ گذشتہ چند روز میں ہونے والی بارشوں سے علاقے کے دریاؤں میں تقریباً ایک سال کی ضروریات کا پانی ذخیرہ ہو چکا ہے اور اب گوادر اور پسنی کے لیے ٹینکروں کے ذریعے پانی کی فراہمی کی ضرورت نہیں رہی ہے، چیف سیکریٹری نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے گوادر میں 300میگا واٹ کے تھرمل پاور پلانٹ کے منصوبے کے جلد آغاز کی ہدایت بھی کی ہے جس سے مستقبل میں گوادر میں لگنے والی صنعتوں کے لیے بجلی کی ضروریات بھی پوری ہو سکیں گی۔ گوادر پورٹ کو وفاقی ٹیکسز اور ڈیوٹی سے مستثنیٰ کرنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو جلد ایس آر اوز جاری کر دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تحت گوادر، تربت ، خضدار ، دشت ، قلعہ سیف اللہ اور ژوب میں انڈسٹریل زون قائم کئے جائینگے۔ قبل ازیں ایڈیٹرز کونسل کے صدر انور ساجدی نے وزیراعلیٰ کو اخباری صنعت کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا، جن میں اشتہارات کے بجٹ میں اضافہ، اخبارات کی درجہ بندی کے مطابق اشتہارات کی تقسیم، ایڈیٹرز کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کی تعمیر کے لیے اراضی کی فراہمی اور پریس کونسل کی نئی عمارت کی تعمیر شامل تھی، وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ اشتہارات کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ کیا جائیگا ، انہوں نے اس موقع پر اخبارات کی درجہ بندی کرنے ، پریس کونسل کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے پی سی ون تیار کرنے اور ایڈیٹرز کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کے لیے اراضی کی فراہمی کی یقین بھی دہانی کراتے ہوئے چیف سیکریٹری بلوچستان کو اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔