کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں تواتر کے ساتھ ڈیتھ سکواڈ کی جانب سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے ۔
کہ ڈیتھ سکواڈ کے شر سے اب مسافر ، ٹرانسپورٹرز بھی محفوظ نہیں رہے دہشت گردانہ پالیسیوں سے دوام دیتے ہوئے وڈھ شہر کو آنے اور جانے والی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ کراچی کوئٹہ شاہراہ پر بھی عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کا مقصد علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا ہے وڈھ کے زمینداروں کے اجناس خضدار لے جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بلوچستان کا ہر ذی شعور ڈیتھ سکواڈ کے منظم عزائم سے دہائیوں سے بخوبی واقف ہیں زبردستی دکانیں بند کرکے تاجروں کے معاشی قتل کے ساتھ ساتھ اب زمینداروں کو معاشی طور پر نقصان پہنچائی جا رہی ہے ۔
جو کسی المیہ سے کم نہیں 100سے زائد روز گزرنے کے باوجود ڈیتھ سکواڈ کے ہاتھوں علاقہ یرغمال ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کی سیاسی و پارلیمانی جدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل و ان کے خاندان سے ہر بلوچ و بلوچستانی آگاہ ہیں ان کی زندگی کھلی کتاب کی مانند ہے چند سال قبل ڈیتھ سکواڈ کی جانب سے جدید ہتھیاروں سے بلوچی روایات کے برعکس حملے کئے گئے۔
مگر بلوچستان کے عوام کے وسیع تر مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ثابت کیا کہ خون کی ہولی نہ کھیلی جائے رواداری کو برقرار رکھنے کے باوجود نوبت یہاں آ پہنچی ہے کہ ایک شخص اتنا بااختیار ہے کہ کوئی اس پر ہاتھ ڈالنے کو تیار نہیں ملک میں کوئی ایسی شخصیت نہیں۔
کہ جس کے خلاف مقدمات ہوں اور حکومت بے اختیار ہو کہ وہ اسے گرفتار کرنے نہ جا سکے جس سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں نہ ان کی سیاسی حیثیت ہے نہ قبائلی حیثیت ہے مگر وہ لوگوں کو لقمہ اجل بناتا رہا یہ بے گناہ لوگوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے تھانوں میں ایف آئی آرز ، سوشل میڈیا پر جو انکشافات ہو رہے ہیں مگر اس کے باوجود کوئی کارروائی نہ ہو رہی جس سے یہ واضح ہے کہ منظم سازش کے تحت وڈھ اور بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بی این پی کی جانب سے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کا نام بطور ثالث اور کمیٹی کے نام دیئے گئے ہیں مگر دوسری جانب سے نام نہ دینا قابل تشویش ہے ہم حکام بالا پر واضح کر چکے تھے کہ ایک ایک ثالث اور تین تین کمیٹی ممبران ہوں گے جو لوگ وڈھ کو قبائلی جھگڑا گردانتے ہیں ان کے سامنے حقائق آئیں کہ اصل مسئلہ کیا ہے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیٹھ سکواڈ کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں تنویر احمد ساتکزئی ، قصیر خان ساتکزئی ،واحد بخش شہید اور سفی اللہ ، محمد کاشف سمیت درجنوں زخمی ہو