امریکا اور اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں روزانہ 4 گھنٹےکے وقفے پر اتفاق کیا ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کا محفوظ انخلا ہوسکے۔
امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی، اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہےکہ وقفےکے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کرےگا، شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر عمل درآمد آج سے ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ضرورت کے مطابق یہ وقفے روزانہ کی بنیادوں پر چاہتے ہیں، اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرےگا۔
اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہےکہ غزہ میں یہ وقفے درست سمت کی جانب قدم ہے، غزہ میں مزید امدادی ٹرک جانے کے ضرورت ہے، روزانہ 150 امدادی ٹرک بھیجنا چاہتے ہیں۔
جان کربی کا کہنا ہےکہ امریکا اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا حامی نہیں کیونکہ اس سے حماس نے جو کچھ 7 اکتوبر کو کیا تھا، اسے کرنے کی چھوٹ مل جائےگی۔
دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ مصر پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ میجر جنرل عباس کامل سے ملاقات کی اور غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اسماعیل ہنیہ کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا کسی قسم کا معاہدہ طے پایا ہے۔
ایک بیان میں اسماعیل ہنیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ابھی بات چیت جاری ہے اور کوئی معاہدہ نہیں ہوا، اگر کوئی معاہدہ طے پایا تو اس کا واضح طور پر اعلان کیا جائےگا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی لڑائی میں کسی بھی انسانی وقفے کے لیے اقوام متحدہ کےساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہوگی اور تمام فریقین کی رضامندی درکار ہوگی۔
ترجمان اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تمام فریقین کی رضامندی سے ہی انسانی وقفہ صحیح معنوں میں موثر ہوگا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 10ہزار 966 ہوگئی ہے. اسرائیلی بمباری سے 28 ہزار 500 سے زائد افراد زخمی ہیں.