متحدہ آج کل زیادہ مشکلات کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے ایک طرف مقتدرہ کے تابڑ توڑ حملے جاری ہیں دوسری طرف الطاف سے ناراض لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں اندازہ ہے کہ بڑی تعداد میں اہم ترین رہنما ایم کیو ایم کوچھوڑ جائینگے اس صورتحال سے متحدہ کی پریشانیوں میں زیادہ اضافہ ہوگیاہے ۔ رضا ہارون کا متحدہ سے الگ ہونا ایک بڑی بات ہے اور اس کی سیاسی اہمیت زیادہ ہے جس مدلل طریقے سے رضا ہارون نے اپنی باتیں رکھیں اور متحدہ کے لیڈر شپ کو نکتہ چینی کا نشانہ بنایا اس میں وزن زیادہ ہے اور عام لوگوں نے رضا ہارون کے دلائل کو جلد ہی قبول کر لیا۔ اطلاعات ہیں کہ بڑی تعداد میں لوگ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی اور اس کے دوستوں سے رابطہ کررہے ہیں اور اپنی حمایت کا یقین دلا رہے ہیں بعض حضرات اپنی شخصیت چھپا کر بلکہ بعض لوگ برقعہ اوڑھ کر مصطفی کمال کے گھر جارہے ہیں اور اپنی حمایت کا یقین دلا رہے ہیں ۔ آئندہ چند دنوں میں ان کی حمایت میں اضافہ کا امکان ہے ادھر متحدہ کے دونوں اہم ترین رہنماء سابق مئیر کراچی اور نامزد مئیر کراچی ان تمام حقائق کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور یہ دعویٰ کرتے پھر رہے ہیں کہ صرف چند لوگ ہیں ان کی ذہنیت اچھی نہیں ہے شہر میں صفائی مہم کے ساتھ ساتھ ان گمراہ افراد کے ذہنوں کی بھی صفائی کریں گے۔ دوسری جانب متحدہ کے لیڈر شپ پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی را سے با قاعدہ فنڈ وصول کررہی ہے اور اس کے لیے کام بھی کررہی ہے ۔ یہ الزامات بھی لگائے گئے کہ 1990کی دہائی کے دوران بعض متحدہ کے کارکنوں کو بھارت روانہ کیا گیا جہاں پر بھارتی افواج نے ان سب کو دہشت گردی اور تخریب کاری کی تربیت دی اور ان کو واپس پاکستان روانہ کیا، ان میں سے بعض لوگوں نے اطلاعات کے مطابق پہلے دبئی اور پھر بھارت کا رخ کیا ان کا ایک بڑا دہشت گردی کا نیٹ ورک جنوبی افریقہ میں قائم کیاگیا زیادہ تر تخریب کاری اور دہشت گردی کے احکامات جنوبی افریقہ سے آتے تھے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔ ایک اور الزام منی لانڈرنگ کا ہے الطاف حسین کے گھر اور دفتر سے بہت بڑی رقم برآمد ہوئی اس کی لندن پولیس تحقیقات کررہی ہے ابھی تک پولیس کو یہ جواب موصول نہیں ہوا کہ اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی ہے ۔ اس سے بھی زیادہ دولت امریکا ‘ کینڈا اور مغربی ممالک کے دوسرے ملکوں کے بنکوں میں ہیں اور پراپرٹی کی شکل میں ہے۔ یہ ساراکالا دھن ہے جو کرپٹ عناصر نے متحدہ کے رہنماء کو لندن اور دوسرے ممالک میں بھیجی ہے ۔ اس کی کوئی وضاحت نہیں ہے کہ ایک شخص کے پاس اتنی بڑی دولت کہاں سے آئی ۔ اس کے علاوہ متحدہ کے سینکڑوں اراکین پر ہزاروں لوگوں کے قتل کے الزامات ہیں اور ان میں سے صرف ایک کو پھانسی ہوئی ہے باقی لوگ صحیح اور سلامت جیلوں میں موجود ہیں سزا یافتہ ہیں اور لا قانونیت کی ابھی تک علامت بنے ہوئے ہیں ان کو پھانسی کی سزا ہونے کے باوجود ان کو پھانسی نہیں دی گئی شاید موجودہ دور میں ان تمام سوالات کا جواب مل جائے۔ ریاست اور ریاستی ادارے ان تمام سوالات کا جلد سے جلد جواب دینے کے موڈ میں نظر آتے ہیں ۔ شاید اسی لئے انیس قائم خانی نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ متحدہ کے گمراہ لوگوں کو راہ راست پر لانے کے لئے ریاست اقدامات کرے اور ان کو ملک کے اچھے شہری بننے کا ایک اور موقع فراہم کیا جائے۔ دوسرے الفاظ میں پھانسی کی سزا پانے والوں کو بھی معاف کیا جائے ان میں شاید وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے بھارت میں تخریب کاری کی تربیت حاصل ضرور کی تھی مگر وہ واپس آنے کے بعد تخریب کاری میں ملوث نہیں رہے بلکہ تخریب کاری سے اجتناب کرتے رہے، بہر حال صورت حال تیزی سے کروٹ بدل رہی ہے اور اہم ترین فیصلے جلد ہوتے نظر آرہے ہیں متحدہ کو یہ اندازہ ہوجائے گا کہ اس کی ساکھ کتنا نقصان پہنچا ہے خصوصاً حالیہ دنوں میں متحدہ نے احتجاج کا اعلان کیا ہے اس دن متحدہ اپنی قوت کا بھرپور مظاہرہ کرنے کی کوشش کرے گی گزشتہ ادوار میں متحدہ کو یہ سب کچھ کرنے کے لئے ‘’ واک اوور ‘‘ ملتا تھاخصوصاً مقتدرہ کی جانب سے کیونکہ وہ سب مقتدرہ کی مرضی سے ہوتارہا ہے اب کی بار مقتدرہ اس کی مزاحمت کرے گا اور متحدہ کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ یہ تاثر دے کہ کراچی پر ابھی بھی متحدہ کا کنٹرول ہے ۔
متحدہ مشکلات کا شکار
وقتِ اشاعت : March 17 – 2016