اسلام آباد: تحریک انصاف کا انٹرپارٹی الیکشن مکمل ہوگیا لیکن عجلت میں الیکشن کے کئی قانونی تقاضے ادھورے رہ گئے۔
قانونی ماہرین کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے عجلت میں کروائے گئے انٹراپارٹی الیکشن میں کئی قانونی خامیوں کے باعث اکبر ایس بابر کو انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کرنے کا بہترین جواز فراہم کردیا گیا ہے۔
پارٹی آئین کے تحت نیشنل کونسل نے انتخاب کرنا تھا مگر اس کا کوئی باضابطہ اجلاس ہی منعقد نہیں ہوا۔ الیکشن سے پہلے نہ پینل بنے نہ بیلٹ پیپر چھپے، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تشہیر ہوئی نہ کاغذات پر اعتراض کا موقع فراہم کیا گیا۔ تمام عہدوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔
انٹراپارٹی الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی جمعہ کی شام تین بجے تک جمع کروائے جانے تھے۔ پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کاغذات نامزدگی اور ووٹرز لسٹ لینے پارٹی سیکرٹیریٹ گئے تو انہیں بتایا گیا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہوچکا ہے۔
تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی انتخابات کے تمام ضروری قانونی تقاضے پورے کیے جن کا ہر قانونی فورم پر دفاع کیا جائے گا۔ بانی تحریک انصاف سے مشاورت کے بعد صدر سمیت دیگر عہدوں پر نامزدگی آئندہ دو روز میں کی جائے گی۔
عمر ایوب، حماد اظہر، علی امین گنڈا پور نے نامعلوم مقام سے الیکشن میں حصہ لیا جبکہ شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد نے جیل سے بلامقابلہ الیکشن جیتا۔ نئے منتخب ہونے والے عہدیداران کے نوٹیفیکشن پیر تک جاری کر دیے جائیں گے۔
دوسری جانب قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ عجلت میں ہونے والے الیکشن میں کئی قانونی خامیوں کے باعث اکبر ایس بابر کے عدالتی فورم پر موقف کو تقویت ملے گی جبکہ اکبر ایس بابر نے نے پہلے ہی اس الیکشن کو سلیکشن قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔