سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی مدت سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نااہلی مدت کے سوال والے تمام کیس جنوری 2024 کے آغاز پر ایک ساتھ مقرر کیے جائیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 11 دسمبر کو تاحیات نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی، 2008 کے عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کیلئے کم ازکم تعلیمی قابلیت گریجویشن تھی، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں جس پر انہیں نااہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا، درخواست گزارکو تاحیات نااہلی کے ساتھ 2 سال کی سزا سنائی گئی۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں لکھا ہے کہ 2 سال سزا کےخلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ میں زیر التوا ہے، درخواست گزارکے مطابق جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کی سزا آرٹیکل62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ہے، درخواست گزارکے مطابق الیکشن ایکٹ2017 کے سیکشن232 (2) کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال ہے۔
فیصلے میں لکھا ہے درخواست گزارکے مطابق الیکشن ایکٹ2017 میں ترمیم 26 جون 2023 کو کی گئی، جب الیکشن ایکٹ سیکشن 232(2) کو چیلنج کرنے سے متعلق پوچھاگیا تو وکلا نے لاعلمی کا اظہارکیا، تمام وکلانے کہا، آئندہ عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ سے غیر ضروری کنفیوژن پیدا ہوگی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکلا نے کہا نااہلی کی مدت کے تعین پر عام انتخابات سے پہلے اس عدالت کا فیصلہ ضروری ہے، غیریقینی صورتحال کی وجہ سے الیکشن ٹریبونلز اور عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھے گا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئین کی تشریح کیلئے 5 رکنی لارجربینچ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا یہ معاملہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پربھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی آئینی سوال والےکیس پر کم از کم 5 رکنی بینچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیئے گئے بینچ کے سامنےمقرر کیا جائے، عوام کی سہولت کیلئے انگریزی اور اردو کے بڑے اخبارات میں بھی نوٹس شائع کیے جائیں، اپیلوں اور سوالات کو 8 فروری کو شیڈول انتخابات مؤخرکرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ یا تو پارلیمنٹ کا فیصلہ چلے گا یا پھر عدالت کا حکم، دونوں میں سے کسی ایک کو تو چلنا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نے میربادشاہ قیصرانی کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے دوران تاحیات نااہلی کی مدت تعین کا معاملہ لارجزبینچ میں مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھجوایا تھا۔