|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2023

پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پنجاب بار کونسل نے چیف الیکشن کمشنر پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ، اعتراض اٹھا کر استعفے کا مطالبہ کردیا۔

چاروں بار نے الگ الگ اعلامیے جاری کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ نگرانی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوسکتے، چیف الیکشن کمشنرکی نگرانی میں ہوئی حلقہ بندیوں، انتخابی طریقہ کار اور نشستوں کی تقسیم پر تحفظات ہیں۔

اعلامیوں میں بار کونسلوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کمیشن کے ہر عمل کی توثیق کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لے۔

پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے وقت پر آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملنی چاہیے۔

دوسری جانب تین بڑی سیاسی پارٹیوں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے ہٹانے کے پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کا مطالبہ سیاسی ہے مگر اس کی قانونی حیثیت نہیں، انتخابات کے موقع پر کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما حامد خان نے دعویٰ کیا کہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کی قیادت جانب دار ہے اور وکلا کی صحیح ترجمانی نہیں کرتی۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ لوگ کسی کے اشارے پر ایسا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شاید اُن کے اقدامات کا مقصد الیکشن ملتوی کرانا ہے جس کے حق میں پی ٹی آئی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہوتا کہ آر اوز عدلیہ سے ہوتے لیکن یہ جن کو بھی لگا رہے ہیں اُس پورے الیکشن عمل کی نگرانی سپریم کورٹ نے اپنے ذمے لی ہے، الیکشن کمیشن کا جانب دارانہ طرزِ عمل قابلِ قبول نہیں۔

حامد خان کا کہنا تھا پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینا بہت بڑی زیادتی اور ناانصافی ہوگی۔

چیف الیکشن کمشنر کو اپنے عہدے سے ہٹانے سے متعلق مطالبے پر اپنے ایک وضاحتی بیان میں پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا ہے کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن انتخابات ملتوی کروانا چاہتی ہیں۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہییں لیکن سپریم کورٹ کو اُن کی شفافیت پر ایسے اقدامات کرنے چاہییں کہ کوئی اُنگلی نہیں اُٹھا سکے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن کے ترجمان نےچیف الیکشن کمشنر کے ضلع میں کسی اضافی نشست سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں نہیں آئے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ خبر غلط ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے ضلع میں کوئی اضافی نشست پیدا کی گئی ہے، چیف الیکشن کمشنر کا آبائی حلقہ این اے 182 ضلع سرگودھا میں ہے، وہاں کوئی اضافی نشست پیدا نہیں کی گئی۔

ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن ذاتی خواہش پر کسی بھی مخصوص شخصیت کیلئے اضافی نشست بنانے سے معذوری ظاہر کرتا ہے، اسی اصول کو ضلع حافظ آباد میں بھی مدنظر رکھا گیا۔