|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2023

ڈیرہ اسماعیل خان : جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے قافلے پر حملہ ہوا

جس میں وہ محفوظ رہے اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔جے یو آئی کے صوبائی ترجمان مولانا جلیل خان نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن ڈیرہ اسمعیل خان جا رہے تھے کہ سی پیک روٹ کے قریب پارک نامی علاقے میں ان کے قافلے پر فائرنگ ہوئی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمن کے قافلے میں 10 سے 15 گاڑیاں شامل تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ

مولانا فضل الرحمن کا قافلہ اور پولیس کی گاڑیاں فائرنگ کی زد میں آئیں۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور فضل الرحمان اور ان کا قافلہ محفوظ رہا۔جے یو آئی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے قافلے کے قریب فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے

اور ہم بارہا متنبہ کر چکے ہیں کہ ہماری قیادت کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ آئے روز تھریٹس کے حوالے سے خط لکھتی ہے

لیکن عملا کوئی قدم نہیں اٹھاتی۔ترجمان جے یو آئی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی فوری انکوائری کرائی جائے اور یہ بتایا جائے کہ ادارے کیونکر اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہے

کیونکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے مولانا فضل الرحمن کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ ریاست کے لیے سوالیہ نشان ہے

۔انہوںنے کہاکہ ہم مسلسل کہتے رہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کو سیکیورٹی تھریٹ ہے اور ان کی حفاظت کے لیے فل پروف سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے مگر حکومت نے اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ

حکومت صرف اطلاع دیتی ہے کہ دہشت گرد آج حملہ کرتے ہیں، دہشتگردوں کا حلیہ اور نام بھی بتاتے ہے مگر تدارک نہیں کرتی۔

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم کہتے رہے کہ ان حالات میں جب امن وامان کی صورتحال یہ ہو تو کیسے الیکشن ممکن ہے لیکن نہ ججز نے نوٹس لیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے اور نگران حکومت میں جان ہی نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ عنقریب مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور اللہ کا شکر ہے کہ اس نے مولانا فضل الرحمن کو اس بزدلانہ حملے میں محفوظ رکھا۔