اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگرد مایوس ہوکر عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں قوم کے بہنے والے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا ، دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے تک آپریشن جاری رہے گا ، اللہ اور رسول ﷺ کے نام پر جلاؤ گھیراؤ قبول نہیں ، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو ہوا دینے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے گا ۔ پیر کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایسے موقع پر مخاطب ہوں جب ایک شرمناک سانحہ کے بعد پوری قوم رنج وغم میں مبتلا ہے ۔ گزشتہ چند ماہ میں دہشتگردوں نے معصوم جانوں کو نشانہ بنایا ہے اور دہشتگرد آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں وہ اپنی پناہ گاہوں سے محروم ہونے اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے درسگاہوں اور عوامی مقامات پر آپہنچے ہیں انہوں نے کہا کہ میں آج تجدید عہد کرتا ہوں کہ خون کے آخری قطرے کا حساب ہونے تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے افسوس کہ تیرہ سال تک کسی نے اس مسئلے کی طرف نہیں دیکھا اور ہم نے 2013ء میں آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کیا فوج پولیس اور اداروں نے اس آپریشن کا آغاز کیا دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا ہمارا دین محبت اخوت اور امن کا دین ہے ہمارے دین نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہمارے نبی ﷺ کے نام پر لاقانونیت جلاؤ گھیراؤ اور سرکاری املاک کو نقصان اور لوگوں کو مشکل میں ڈالنا کسی صورت قابل قبول نہیں عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت نے صبرووتحمل کا مظاہرہ کیا لیکن واضح رہے کہ اشتعال پھیلانے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا انہوں نے کہا کہ دہشتگردی عالمی چیلنج بن چکی ہے دنیا بھر کو دہشتگردی کے چیلنج کا سامنا ہے انسانیت کے دشمن ریاستی حدود سے نکل چکے ہیں ۔ پاکستان کی سرزمین انسانیت کے دشمنوں کے لئے تنگ کردی گئی ہے حکومت کے اقدامات سے دہشتگردی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے ہم دہشتگردوں کو دوبارہ سر نہیں اٹھانے دینگے کوئی دہشتگردی ہماری فصیل میں شگاف نہیں ڈال سکتا انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیاں بڑھتے ہوئے قدموں کو نہیں روک سکتیں ہم نے اندھیروں غربت جہالت کے خاتمے کی قسم کھائی ہے کوئی فتنہ اور سازش ہمیں پیش قدمی سے نہیں روک سکتی ہم باہمی اتحاد اور پختہ عزم سے اپنا سفر جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ آرمی پبلک سکول اور باچا خان یونیورسٹی آج بھی علم کی روشنی بانٹ رہے ہیں ہم سنجیدگی سے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں جن پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے ہم ترقی کا عظیم مشن جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ دہشتگر دجہاں اور جس بھیس میں چھپے ہیں بچ نہیں سکتے سانحہ گلشن اقبال میں جاں بحق اور زخمی ہونیوالے افراد ورثاء کے دکھ کو محسوس کیاجاسکتا ہے پنجاب حکومت کو زخمیوں کے بہتر علاج کی ہدایات جاری کردی ہیں زخمیوں سے ملاقات میں میرا عزم اور بھی مضبوط ہوا ہے ان کی مسکراہٹیں واپس آنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا انہوں نے ڈاکٹروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مریضوں کے منہ سے ڈاکٹروں کی تعریف سنی میڈیا بدامنی پھیلانے والے دہشتگردی کیخلاف قوم کی آواز میں آواز ملائیں ۔ وزیر اعظم نوازشر یف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں پنجاب کے بارڈر ایر یا اور جنوبی علاقوں میں دہشت گردوں ‘انکے سہو لتوں کاروں کے خلاف رینجرز اور پو لیس کے مشتر کہ آپر یشن کا فیصلہ ‘ضرورت پڑنے پر پاک افواج سے بھی مدد حاصل کی جائیگی ‘پنجاب میں دہشت گردوں کیخلاف آپر یشن کی نگرانی صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان کر یں گے ‘وزیر اعظم میاں نوازشر یف نے تمام صوبائی حکومتوں کو دہشت گردوں کے خلاف آپر یشن تیز کر نے کی بھی ہدایات جاری کر دیں ‘‘انٹیلی جنس اداروں ’پو لیس اور دیگر کی جانب سے وزیر اعظم میاں نوازشر یف کو لاہور میں ہونیوالی دہشت گردی اوردہشت گردی کے خاتمے کیلئے کیے جانیوالے اقدامات کے حوالے سے بر یفنگ دی گئی‘وزیر اعظم میاں نوازشر یف کا وزیر اعلی پنجاب میاں شہبا زشر یف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کے ہمراہ لاہور کے جناح ہسپتال کا دورہ ‘زخمیوں کی عیادت بھی کی ‘لاہور میں دہشت گرد ی میں جاں بحق ہونیوالے افراد کو10لاکھ ‘شدید زخمیوں کو3لاکھ اور معمولی زخمیوں کوفی کس ڈیڑھ لاکھ روپے امداد دی جائیگی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوموار کے روز وزیر اعظم میاں نوازشر یف کی زیر صدارت اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان ، چیف سیکرٹری پنجاب خضر حیات گوندل، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور ہوم سیکرٹری اعظم سلیمان شریک ہوئے اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب میاں شہبا زشر یف کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف کو گلشن اقبال پارک سانحہ کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی جبکہ انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے وزیر اعظم کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں کیے جانیوالے اقدامات اور لاہور میں ہونیوالی دہشت گردی کے بعد مشکوک افراد کی گر فتاری اور دیگر ایشوز کے حوالے سے کیے جانیوالے اقدامات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم نوازشر یف نے پنجاب حکومت کو ہدایات کی ہے کہ لاہور سمیت پنجاب میں جہاں بھی دہشت گردوں کی موجود گی کی اطلاعات ہے وہاں اور خصوصی طور پر جنوبی پنجاب اور بارڈر ایریا میں رینجرز کے ساتھ پو لیس ملکرآپریشن کر ے اور جہاں پاک افواج کی سپورٹ کی ضرور ت ہو گی وہاں وہ بھی حاصل کی جائے جبکہ پنجاب میں دہشت گردوں کے سہولتوں کاروں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر حکام بھی ان کے ہمراہ جناح ہسپتال کا دورہ کیا اور دھماکے زخمیوں کی عیادت کی اس موقع پر ہسپتال کے ایم ایس نے وزیر اعظم کو ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں کو فراہم کی جانے والی علاج معالجے کی سہولیات بارے بھی بریفنگ دی۔وزیر اعظم نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایات دیں کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ ماڈل ٹاؤن میں ہونیوالے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نوازشر یف نے کہا کہ پنجاب کے بارڈرز ایریا میں دہشت گردوں اور انکے سہو لتوں کاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے اس کیلئے وفاق کی جانب سے کوئی مدد درکار ہوئی تو بھرپور تعاون کیا جائے گا۔وزیر اعظم نواز شریف نے سانحہ پر انتہائی رنج و غم کا اظہار اورغمزدہ خاندانوں کیساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ گلشن اقبال پارک بہت بڑا سانحہ ہے لیکن ہم دشمن کو اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دہشت گرد اپنا انجام دیکھ کر بزدلانہ وار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے تمام ادارے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔اس طرح کی بزدلانہ کارروائیوں سے پاکستانی قوم کے دہشت گردی کے خلاف عزم کو متزلز ل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر حال میں دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم تمام تفرقات سے آزاد ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ وزیر اعظم نوازشر یف نے کہا کہ دہشت گردوں نے ہمارے بچوں کو مارا ہے انکا صفایا کر دیں گے اور وہ وقت دور نہیں جب ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو جا ئیگا‘دہشت گردی کے واقعات کے بعد دہشت گردی کیخلاف ہمارا عزم مزید مضبوط ہو رہا ہے ‘دہشت گردی کے ساتھ انتہا پسندی کی نظر یے کو بھی شکست دینا ہوگی ‘سیکورٹی ادارے انٹیلی جنس رابطوں کو مزید تیز کر یں ‘دہشت گردکے خلاف جنگ کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں تک لیکر جا نا ہوگا۔