پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ سے بلّے کے انتخابی نشان کی واپسی کی درخواست واپس لے لی۔
بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری سپریم کورٹ میں درخواست لگی ہوئی تھی لیکن ہم نے اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارا کیس پشاور ہائی کورٹ میں تھا اور وہاں سے فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے بتایا کہ آج 11 بجے سے پہلے پشاور ہائی کورٹ سے آرڈر آجائے گا۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ تحریک انصاف کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے، پی ٹی آئی کے کسی وکیل نے درخواست واپس لینے پر اعتراض نہیں کیا۔
سماعت کے آغاز میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی درخواست واپس لے رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ حامد خان صاحب کہاں ہیں؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ آپ کون ہیں؟
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ میں درخواست گزار کا وکیل ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ حامد خان صاحب آپ نے پرسوں کہا تھا آپ وکیل ہیں۔
حامد خان نے کہا کہ ہمارا کیس اس وقت پشاور ہائی کورٹ میں ہے۔
چیف جسٹس نے حامد خان سے سوال کیا کہ آپ کھڑے نہیں ہوئے، یہ بتائیں آپ وکیل نہیں ہیں اس کیس میں؟
حامد خان نے جواب دیا کہ نہیں میں اس کیس میں وکیل نہیں ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کل کو کوئی آکر یہ دعویٰ کر دے کہ ہم نے درخواست واپس نہیں لی تھی تو پھر؟ علی ظفر کہاں ہیں، انہیں تو اعتراض نہیں درخواست واپس لینے پر؟
حامد خان نے کہا کہ نہیں، علی ظفر کو اعتراض نہیں، وہ اس وقت پشاور ہائی کورٹ ہیں۔
پی ٹی آئی نے پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔