|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2016

اسلام آباد: پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاکستان اور ایران کے درمیان پروان چڑھتے تعلقات کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایرانی صدر حسن روحانی کے حالیہ دورہ پاکستان سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے. ایرانی سفارت خانے کے ترجمان عباس بدری فر کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ چند روز سے میڈیا پر کچھ ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جن سے پاک ایران دوستانہ اور اخوت پر مبنی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں. ایرانی سفارت خانے کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ماہ پاکستانی حساس اداروں نے بلوچستان میں اہم کارروائی کرتے ہوئے ہندوستانی نیوی کے حاضر سروس افسر اور ‘را’ ایجنٹ کلبھوشن یادو کو گرفتار کیا تھا، جس کی گرفتاری 24 مارچ کو ظاہر کی گئی، اس نے اپنے اعترافی بیان میں پاکستان میں بلوچ عسکریت پسندوں سے تعلقات اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا. ہندوستانی ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد 25 مارچ کو ایرانی صدر حسن روحانی 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے اور انھوں نے وزیراعظم نواز شریف، صدر ممنون حسین اور آرمی چیف جنرل راحیل سے ملاقاتیں کیں. ایرانی صدر اور آرمی چیف کی ملاقات کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنرل راحیل شریف نے صدر حسن روحانی کو پاکستان کو درپیش چیلنجز اور ہندوستان کے خفیہ ادارے ’را‘ کی پاکستان کے اندرونی معاملات خصوصًا بلوچستان میں مداخلت سے آگاہ کیا۔ تاہم صدر حسن روحانی نے بعدازاں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایران کی سرزمین سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی “را” کی پاکستان میں مداخلت پر پاکستانی حکام سے بات چیت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ان کی پاکستانی قیادت سے کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں ہوئی۔ جس کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ترجمان لیفٹینٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ ‘آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات میں ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کی پاکستان اور خصوصی طور پر بلوچستان میں مداخلت پر تبادلہ خیال ہوا اور جنرل راحیل شریف نے ایرانی صدر کو بتایا کہ بعض مرتبہ پاکستان میں مداخلت کے لیے ہندوستانی ایجنسی ‘را’ نے برادر ملک ایران کی سرزمین کو بھی استعمال کیا ہے’. ایرانی سفارت خانے کے ترجمان کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی رپورٹس کا مقصد پاک ایران تعلقات کو خراب کرنا ہے اور اس طرح ایرانی صدر حسن روحانی کے حالیہ دورہ پاکستان سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے. ‘ایسے عناصر پاک-ایران بڑھتے ہوئے تعلقات سے خوش نہیں.’ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے باشعور عوام ایران کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے پر مبنی تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں اور اس طرح کے غیر مہذب اور توہین آمیز مندرجات کو پھیلانے سے ایک دوسرے کے بارے میں دونوں ممالک کے مثبت اور خوشگوار خیالات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا. بیان میں کہا گیا کہ 1947 سے اب تک ایران پاکستان کا قابل اعتماد اور مخلص دوست اور ہمسایہ ہے اور کبھی بھی پاکستان کی مغربی سرحدوں پر کوئی خطرہ محسوس نہیں کیا گیا. ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد کو امن اور دوستی کی سرحد تصور کرتا ہے.