|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2024

تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان، نومنتخب ایم پی اے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ کاکام ملک کی حفاظت کرنا ہے

مگر ملکی حفاظت کے بجائے ملک کو زوال کی جانب دھکیل رہے ہیں

، سازش کے تحت بلوچ پشتون قوم پرستوں کوپارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، ادارے جب الیکشن کوکمائی کا ذریعہ سمجھیں تو اس سے جمہوریت اور وفاق مضبوط نہیں بلکہ وفاق کی جڑیں کھوکھلی ہوجاتی ہیں، ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کے روز شہید فدا چوک پر احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،

واضح رہے کہ پیر کے روز نیشنل پارٹی کی کال پر انتخابی دھاندلیوں کے خلاف شہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، ڈاکٹرمالک بلوچ نے کہاکہ ایک منظم منصوبہ اور سازش کے تحت بلوچ پشتون قوم پرستوں کو پارلیمنٹ سے باہر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے

اسٹیبلشمنٹ جے جو اسٹریٹجی اپنائی ہے وہ پاکستان بچانے کی اسٹریٹجی نہیں ہے بلکہ کمائی اور کاروبار کی اسٹریٹجی ہے، الیکشن ان کی کمائی کا ذریعہ ہیں جن امیدواروں کو انہوں نے جتوایاہے وہ ہمارے پاس آکر کہتے ہیں کہ عدالت نہ جائیں جب ہم پوچھتے ہیں کہ کیوں نہ جائیں

ہمارا حق ہے تو ان کا جواب ہوتاہے کہ ہمارے دئیے گئے پیسے ضائع جائیں گے، قدوس بزنجو کی وزارت اعلیٰ فروخت ہوئی، ایم پی اے، ایم این اے کی نشستیں سب برائے فروخت ہیں، وزارت پیسہ سے ملتی ہے چار پیسوں کی خاطر انہوں نے ملک کو رسواکردیا ہے اور عالمی سطح پر کہاجارہاہے کہ

پاکستان میں جمہوریت کو سب سے زیادہ خطرہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کاجو رویہ ہے وہ ناقابل قبول ہے اس طرح ملک نہیں چلتے، ملک کو تباہی کے دہانے پہنچا دیاہے اب مزید کہاں لے جانا چاہتے ہو، بلوچ کے ووٹ کو آپ تسلیم نہیں کرتے،

بلوچستان کے وسائل نہیں دیتے، حق نہیں دیتے پھر بھی کہتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگ کیوں ناراض ہیں، بلوچ آخرکیا کرے، انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی جمہوری سیاسی جدوجہد جاری رکھنی ہے جمہوری مزاحمتی پارٹی بنانا ہے نیشنل پارٹی کو انڈین نیشنل کانگریس اور افریقن نیشنل کانگریس کی طرز پرمنظم کریں تب ہم کہیں گے

کہ اب ہم بات نہیں کریں گے، اس لئے تھکنا نہیں ہے، کیونکہ ہمارے اکابرین کا درس جہد مسلسل ہے میر حاصل بزنجو، شہید مولابخش دشتی، شہید یاسین بلوچ کے پیروکار ہیں ہم چور ڈاکو قاتل نہیں ہیں کہ کوئی فون کال کرکے ہمیں ڈرائے ہم ایسی فون کال سے ڈرنے والے نہیں، انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے اپیل کی کہ

بوگس ووٹ نکال کر نیشنل پارٹی کو اس کی جیتی ہوئی سیٹیں واپس کرے، میر حمل بلوچ، لالا رشیددشتی اورجان محمد بلیدی کی کامیابی کا اعلان کرے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں نیشنل پارٹی، بی این پی، پشتونخواہ میپ اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت نے صوبہ میں مشترکہ تحریک چلانے کا فیصلہ کیاہے، نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمنٹ جانا نیشنل پارٹی کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے مگر اس کامطلب یہ نہیں کہ نیشنل پارٹی اپنی جدوجہد سے دستبردارہوگی، ڈمی پارلیمنٹ بناکر بلوچستان پر قبضہ کی اجازت نہیں بلوچ عوام نہیں دے گی، 2018ء میں جو غلطی کیا تھا

2024ء میں پھر وہی غلطی، 2002ء سے آمر جنرل مشرف نے بلوچستان میں جو آگ لگائی تھی ان کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے اس آگ کی شدت آج تک برقرار رہے

، بلوچستان کانوجوان ہاتھ سے نکل چکاہے

اور نوجوان ہمیں کہتے ہیں کہ آپ مفت میں وقت ضائع کررہے ہو مگر ہم میر غوث بخش بزنجو کی فکر کے وارث ہیں تمام تر زیادتیوں کے باوجودہم سمجھتے ہیں کہ راستہ جمہوریت سے نکلتی ہے مگر آپ اب بھی ہوش کے ناخن نہیں لے رہے ہو، ڈاکٹر مالک اور سردار اخترجان کو جمہوری سیاست سے الگ کرکے بلوچستان کو کیا سبق دینا چاہتے ہو، ملک شاہ اور ان کے فرزنداور داماد کو کیچ، گوادر اورکوئٹہ سے کامیاب کرکے یہ پیغام دیاجارہاہے کہ

وہ بہت بڑا لیڈرہے، انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ کو جمہوریت گوارا نہیں الزام ہم پرلگاتا ہے انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی پر عوام نے بھرپور اعتماد کیاہے نیشنل پارٹی نیپ جیسی سیاسی قوت بن کر ابھری ہے، انہوں نے کہاکہ قوم پرستوں کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر جو غلطی کی گئی ہے یہ بہت بڑی غلطی ہے اس کاازالہ ممکن نہیں ہے بلوچ عوام نے اس سسٹم پر اعتمادکرنا چھوڑ دیاہے ہماری جدوجہد پارلیمانی ہے سیاسی ہے ہم ہرمحاذ پرلڑیں گے، قومی حقوق اور وسائل کیلئے لڑیں گے، دھرنا سے نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، لالا رشیددشتی، سابق سینیٹر اسماعیل بلیدی، نثار احمد بزنجو، فیصل میر منشی محمد، مشکور انور، بوہیر صالح، نوید تاج، بالاچ گورگیج، سعیدجان گلزار، نجیب ڈی ایم سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا۔

 

 نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ 8فروری کے عام انتخابات میں قوم پرست جماعتوں کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے ،پی ڈی ایم کے دوستوں سے گلہ ہے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ اچھائی نہیں کی ،

اپوزیشن یا حکومت میں بیٹھنے کا فیصلہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی اور چار جماعتی اتحاد کے قائدین کی مشاورت سے کریں گے ، ہمارے امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن ہونے کے تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔یہ بات انہوں نے پیر کو این این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ انتخابات میں بلوچستان کی پشتون اور بلوچ قوم پرست جماعتوں کے مینڈیٹ کو چھینا گیا تربت میں ہماری تین نشستیں تھیں جبکہ کیچ گوادر کی قومی اسمبلی کی نشست پر دالبندین سے تعلق رکھنے والے ملک شاہ گورگیج کو جتوایا گیا جنہیں حلقے کے 32گائوں بھی معلوم نہیں ہیں

اسی طرح انکے بیٹے کو کوئٹہ کے حلقہ پی بی 44پر ہمارے امیدوار عطاء محمد بنگلزئی کے خلاف جتوایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے امیدوار کریم کھیتران، سردار کمال خان، سردار اسلم بزنجو کے خلاف قبل از انتخابات اور بعد از انتخابات دھاندلی کی گئی اور نتائج تبدیل کئے گئے ہیں جنہیں بلدیاتی انتخابات میں ہماری جماعت نے چیئر مین بنوایا ان سے زبردستی مسلم لیگ(ن) کی حمایت کروائی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل کے مقابلے میں جمال رئیسانی اور محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں جمال شاہ کاکڑ کو جتوایا گیا عوام کو ان انتخابات کے نتائج نا منظور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت یا اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ ہماری جماعت کی سینٹرل کمیٹی کے کوئٹہ میں ہونے والے اجلاس اور چار جماعتی اتحاد کی مشاورت سے کیا جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوستوں سے ہمارا گلہ ہے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ اچھائی نہیں کی

لیکن ہم پھر بھی انکی عزت کرتے ہیں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کو کہا بھی تھا کہ ایسے لوگوں کو نہ لیں جو ہر انتخابات میں جھنڈا تبدیل کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج سے متعلق جو بھی فیصلہ ہوگا وہ چار جماعتی اتحاد کا مشترکہ فیصلہ ہوگا ۔