|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2024

علاوہ ازیں سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ملک کو بنے 75 برس ہو گئے ہیں، ملک میں جمہوریت کا منہ ٹیڑھا ہے۔ ملک میں اختلاف کی گنجائش سکڑتی جا رہی ہے ۔ تاریخ پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ خدارا کچھ سیکھو مگر کوئی سیکھنے کو تیار نہیں ۔ کوئی مانے یا نہ مانے آپ غلطیوں کو دہرا رہے ہیں ۔ نگرانوں کی نگرانی میں جو بھی انتخابات ہوئے وہ متنازع رہے ۔ اب کی بار انتخابات متنازع ترین رہے ۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بلوچستان میں چن چن کر حقیقی عوامی نمائندوں کو ہروایا گیا ۔ دو بڑی جماعتوں کے تعاون سے منشیات فروشوں، فیوڈل لارڈز کو اسمبلیوں تک پہنچایا گیا ۔ جب تک عدلیہ اور فوج اپنا اپنا کام نہیں کریں گے ملک بحرانوں کا شکار ہوتا جائے گا ۔ کیا عدلیہ کو حق تھا کہ وہ پی ٹی آئی کا نشان چھینے ۔ کیا ایسے دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں سیاسی اور معاشی استحکام آئے گا؟۔

انہوں نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو گرفتار کر کے آئین شکنی کا مقدمہ چلایا جائے ۔ آخری اجلاس ہے آپ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔

انتخابات میں ایک جماعت کو ہدف بنایا گیا، سید علی ظفر

علاوہ ازیں سید علی ظفر نے انتخابات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک جماعت کو ہدف بنایا گیا ۔ لوگوں کو ہراساں کیا گیا ، پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا ۔ پی ٹی آئی کو الیکشن مہم کے دوران ایک بھی جلسہ نہیں کرنے دیا گیا ۔ پی ٹی آئی کا نشان لیا گیا تاکہ عوام ووٹ نہ دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں جو کچھ بھی ہوا عوام نے ایک صاف فیصلہ دے دیا ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے عوام نے فیصلہ عمران خان کے حق میں دیا۔ انتخابات میں نوجوانوں نے ثابت کیا وہ ایک امید کے ساتھ کھڑے ہیں۔ لوگوں میں خوف وہراس پھیلایا گیا تاکہ وہ الیکشن کے دن باہر نہ نکلیں۔پی ٹی آئی کے امیدواروں کو انتخابی مہم نہیں چلانے دی گی، گرفتاریاں کی گئیں۔ الیکشن سے چند دن پہلے ہم سے ہمارا انتخابی نشان لیا گیا۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات سے ایک ہفتے پہلے ایک اور وار کیا گیا ۔ پی ٹی آئی چیئرمین کو بغیر ٹرائل کے سزادی گئی ۔ پی ٹی آئی چیئرمین کے وکلا کو بند کر دیا گیا اور عدالت نے اپنے وکیل دیے۔ ان کو جرح کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ ٹرائل کا الٹا اثر ہوا اور لوگوں نے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا ۔ عوام ایک انقلاب لے کر آئے ۔

انہوں نے کہا کہ جب پری پول دھاندلی ناکام ہوئی تو پوسٹ پول دیکھنے میں آئی ۔ ووٹ تبدیل کر کے ہارنے والے امیدواروں کو جتوایا گیا ۔عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ۔ ہمیں آگے دیکھنے کی ضرورت ہے مگر یہ اتنی آسان بات نہیں ہے ۔ جس کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اس کو آنے دیں ۔ آج ہی قرارداد پیش کریں الیکشن کمیشن کو کہیں کہ چوری کردہ مینڈیٹ واپس کریں۔