گڑھی خدا بخش: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام پوچھتے ہیں 2 بار ملک کا آئین توڑنے والا اور شہید بے نظیر کا قاتل ملک سے باہر کیسے گیا؟،موجودہ حکومت کی کوئی پالیسی نہیں ان کی گڈ گورننس کا پھول کھل چکا ،نیشنل ایکشن پلان کو (ن) لیگ پلان بنایا گیا تو سانحہ لاہور رونما ہوا، غریب کو روٹی کی جگہ جنگلہ بس دکھائی جاتی ہے ۔ کشکول توڑنے کی باتیں کرنے والوں نے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ قرض 3 سالوں میں لے لیا حکومت کشمیریوں کی بجائے بھارت کو ترجیح دے رہی ہے پیپلزپارٹی بجٹ کو مسترد کرتی ہے جو غریب سے نوالہ چھین کر امیر کی جھولی میں ڈال دے گزشتہ روز گڑھی خدا بخش میں پی پی پی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے 37 ویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ یہ کیا وجہ ہے کہ لوگ جیو بھٹو کے نعرے لگا رہے ہیں اور ہر سال ان شہیدوں کو سلام کرتے ہیں۔ 4 اپریل کو ہر سال اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوکر ان شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ میرے نانا ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی حکم پر قتل کیا گیا۔ میری 2 ماموؤں سے جینے کا حق چھین لیا گیا۔ میرے بابا کو 11 سال تک جیل کیوں بھیج دیا گیا۔ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا قصور یہی تھا کہ انہوں نے 90 ہزار پاکستانی فوج کو دشمن سے چھوڑا دیا۔ ساڑھے پانچ ہزار مربع میل کا رقبہ دشمن سے آزاد کرایا ۔ کیا ان کا یہی جرم تھا کہ انہوں نے ملک کو متفقہ آئین دیا۔ جاگیرداروں ‘ وڈیرہ شاہی کو ختم کردیا کیا بے زمین ہاریوں کو اراضی دی۔ اراضی اصلاحات متعارف رائیں انہوں نے کہا کہ میری ماں اور سابق وزیراعظم کو عوام کے سامنے کیوں مارا گیا آئین کے آرٹیکل 6 کے مجرم کو ملک سے باہر کیوں بھیج دیا گیا۔ میاں صاحب فوج کے غدار کو کیسے باہر بھیج دیا گیا۔ 2 بار آئین توڑنے والے کو کیوں جانے دیا گیا کیا مشرف کیلئے الگ اور ذوالفقار علی بھٹو کیلئے الگ نظام ہے۔ مشرف بھٹو کا قاتل صرف نہیں پورے آئین کا قاتل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ظالموں کا پردہ چاک کرنے والی ایک ذات ہے۔ شہیدوں کے لہو سے پاکستان کا چہرہ روشن ہے۔ اللہ ظالموں کا پردہ چاک کرنے والی ذاتی ہے شہیدوں کے وارث گڑھی خدا بخش کرانے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں انہوں نے میاں صاحب پر زبردست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب پارلیمنٹ آجائیں یہ لگ آپ سے سوال کرتے ہیں ۔ آپ غریب کا نوالہ چھین کر امیر کی جیبوں میں ڈال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں نہ گر جاتی تو ملک دیوالیہ ہوجاتا‘ نجکاری کی آڑ میں ملک کے اثاثے دوستوں میں بانٹے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اس بجٹ کو مسترد کرتی ہے جس سے غریب عوام متاثر ہو۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں بیرونی ممالک سے اتنے قرضے لئے کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے قرضے پہلے کبھی نہیں لئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہر بچہ لاکھوں روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ین پہلے ہی کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف بنایا جانے والا نیشنل ایکشن پلان نہیں ہوگا یہ ن لیگ کا پلان ہوگا۔ دنیا ہمیں انتہا پسندی کے نام سے سمجھتی ہے ۔ انتہا پسندی سے دہشت گردی جم لیتی ہے۔ میاں صاحب نیشنل ایکشن پلان ‘ پارلیمنٹ کے کمیٹی پر کب عمل درآمد کریں گے۔ نیکٹا کب فعال ہوگا۔ اس حوالے سے میری تجاویز پر عمل کیا جاتا تو آنے والے کوچ کیلئے آسانیاں پیدا ہوں گی۔ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ن لیگ کے پاس اب تک دہشت گردی کے خلاف کوئی واضح پالیسی موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان شہیدوں کی قسم کھاتا ہوں کہ دہشت گردی کے خلاف لڑوں گا۔ ایک وزیر حکیم اللہ محسود کی موت پر آنسو بہا رہا تھا ۔ لاہور جلتا ہے تو وزیر داخلہ مسنگ پرسن بن جاتاہے میاں صاحب کو کشمیر کی بجائے ہندوستان کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات کو ترجیح دیتے ہیں۔