اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عارف علوی پر دو مقدمات ہوں گے، ان پر ایک مقدمہ عدم اعتماد کے وقت اسمبلی توڑنے کا ہوگا اور دوسرامقدمہ آئین کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس نہ بلانےکاہوگا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا مؤقف ہے کہ ادارے آئینی دائرے میں رہ کر کام کریں، سیاستدانوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنے دائرے میں رہ کر سیاست کریں، انہیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ایک دوسرے کی عزت کریں، سیاستدان ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے تو امید نہ رکھیں کہ کوئی ادارہ کرے گا، اگر ایسا ہی رہا تو اگلی تین نسلوں تک بھی یہی تماشہ چلتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عارف علوی پر دو مقدمات ہوں گے، ان پر ایک مقدمہ عدم اعتماد کے وقت اسمبلی توڑنے کا ہوگا اور دوسرامقدمہ آئین کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس نہ بلانےکاہوگا، صدارت عارف علوی کے بس کی بات نہیں، مواخذےکےبجائے انتخابی عمل کے ذریعےعارف علوی کی جگہ دوسرا صدرلائیں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شروع تو وہاں سے ہوں گے کہ علوی صاحب نے آئین توڑا، عارف علوی آئین کو توڑتے ہوئے اپنا فرض نہیں نبھا رہے، صدر آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرتے تو اسپیکر پوری کردیں گے کیونکہ آئین میں لکھا ہے ہر حال میں 29 فروری کو اسمبلی اجلاس بلاناہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا جو ہمارے پاس ووٹ مانگنے آئے ہم نے دیا، سنی اتحاد کونسل ہمارے پاس ووٹ مانگنے نہیں آئے تو کسی اور کی حکومت پر اعتراض کیسا، ہمارے پاس یہی آپشن ہے جو بات کررہے ہیں ان کو موقع دیں، میں نے کہا تھا وزیراعظم بنا تو سیاسی قیدیوں کو رہاکریں گے لیکن افسوس پاکستان کے عوام نے مجھے وہ مینڈیٹ نہیں دیا۔