|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2024

وزیر مملکت شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ ایسی پالیسی لے کر آنی ہیں، جس سے پرائیویٹ سیکٹر یہاں سرمایہ کاری کرنے سے کترائے نہیں۔

اسلام آباد میں رانا مشہود اور رومینا خورشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا میجر فوکس ہے کہ کس طرح ہم نے اپنے نوجوانوں کے لیے کاروبار اور روزگار کے مواقع بڑھانے ہیں۔

شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ جب تک ہم 15 کروڑ بچے جو آج 30 سال سے کم عمر کے ہیں، انہیں تعلیم ہنر اور روزگار نہیں دیں گے یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام وزارتوں کو ہدایت دی ہے کہ جس جگہ پر ہم کھڑے ہیں ہمیں آؤٹ آف دا بکس آئیڈیاز لانے ہوں گے، گورننس کا پورا طرز عمل بدلنا ہوگا، ای گورننس پر فوکس کیا جارہا ہے تاکہ شفافیت لائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے ٹیکس بیس کس طرح بڑھانا ہیں تاکہ ملازمت پیشہ افراد پر بوجھ نہ پڑے، یہ تمام چیزیں اس وژن، ہدف کا راستہ ہیں کہ ہم نے ملک کو کس طرح ملک کو بحران سے نکالنا ہے۔

شزا فاطمہ نے کہا کہ ہم نے کس طرح یقینی بنانا ہے کہ ہمیں جو قرضے لینے پڑتے ہیں، ہم کس طرح ان سے بچ سکتے ہیں، آج بھی ہم قرضوں پر سود کی ادائیگی دیکھیں تو وہ ہمارے بجٹ پر 70 فیصد سے زائد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز کرنا ہوں گے، اس میں یقیناً کچھ مشکل اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

وزیر مملکت شزا فاطمہ نے کہا کہ شہباز شریف کی وزیر خزانہ کو سخت ہدایت ہے، کہ اس پورے عمل میں غریب عوام ہیں، ان کو محفوظ رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائیں گے، آج ہمیں بحیثیت قوم مل کر آگے بڑھنا ہوگا، ہر کسی کو کردار ادا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ بہت مشکلات ہیں، ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ریاست کو بچانے کے لیے ایسے فیصلے کرنے پڑیں، جن سے عوام کو مشکلات کا بھی سامنا ہوگا لیکن اگر ہم مل کر آگے بڑھیں گے۔

شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر صورت اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی بھی ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے ملک کو نقصان پہنچے، ملک کی معیشت کو نقصان پہنچے، کیونکہ ان چیزوں نے ہمیں ماضی میں بہت نقصان پہنچایا ہے۔

بجلی کے بلوں سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے، لائن لاسز اس کے علاوہ ہیں، اگر ہم ان دونوں پر کام کر لیں تو بجلی کے بل خودبخود کم ہو جائیں گے، کوشش ہے کہ پہلے ان پر کام کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ کراس سبسڈی بالکل سسٹم کا حصہ ہے۔

اس موقع پر رانا مشہود نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں جو کام کرتا ہے، وہ پروپیگنڈے کی نظر ہو جاتا ہے، کسی کو شکل پسند نہیں آتی تو اس کی وجہ سے اس کے کاموں پر سوالیہ نشان لگا دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں نواز شریف کی حکومت نے آ کر جس طرح دہشت گردی پر قابو پایا، لوڈشیڈنگ پر قابو پایا، ایک جھوٹا نعرہ لگا کر قوم کو دھرنوں پر لگایا گیا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) رانا مشہود نے کہا کہ 2018 کے بعد سے ملک کو کوئی پروجیکٹ نہیں دیا گیا، سوائے ایک کے، قوم کو جھوٹ پر لگایا گیا، کل ہی ڈونلڈ لو نے بیان دیا ہے، آج قوم کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل کانگریس میں جو سماعت ہوئی ہے، اس پر قوم سے آ کر معافی مانگنی چاہیے، آئی ایم ایف کو خط لکھے گئے، آئی ایم ایف کے دفاتر کے باہر مظاہرے کیے گئے۔

رانا مشہود نے کہا کہ اس معاشرے میں اتنے بدبو دار لوگ آ چکے ہیں کہ آج آپ سکون سے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں، آج اگر پاکستان کی سرحدیں محفوظ ہیں، جن کی وجہ سے سرحدیں محفوظ ہیں، آپ ان کا بھی مذاق اڑاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سربراہی میں آج وژن ایک ہی ہے کہ ہم نے سرمایہ کاری دوست ماحول کو فروغ دینا ہے، پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑاکریں گے، پاکستان میں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔