کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلوں کو 50ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا ، صوبے میں آج سے زرعی فیڈرز پر 6گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی جس پر 4ارب روپے کی اضافی لاگت میں سے 2ارب وفاق جبکہ 2ارب صوبہ ادا کریگا ،
صوبے میں امن و امان کی صورتحال پریشان کن ہے لیکن حکومت صوبے میں اپنی رٹ قائم کریگی ، جامعات میں تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں ہیں لیکن بے تحاشا بھرتیاں کی گئیں،سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی بھرتیوں کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کریں گے،
نوکریاں منسوخ کریں گے لیکن فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔یہ بات انہوں نے بدھ کوبلوچستان اسمبلی کے وزیراعلیٰ چیمبر میں صوبائی وزراء و ارکان اسمبلی میر ظہور بلیدی، حاجی علی مدد جتک، میر عاصم کردگیلو، میر شعیب نوشیروانی ،رحمت صالح بلوچ، حاجی برکت رند، فرح عظیم شاہ، زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں آغا لعل جان ، عبدالرحمن بازئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے باہر گزشتہ کئی روز سے زمیندار پر امن احتجاج کر رہے تھے اور اس دوران کوئی ایک گملہ بھی نہیں ٹوٹا ۔ انہوں نے کہا کہ زمینداروں کے مسائل پر وزیراعظم سے بات کی ہے جس پر اس بات پر اتفاق کر لیا گیا ہے صوبے کے تمام زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا اس عمل پر 50ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں سے 40ارب روپے وفاق جبکہ 10ارب روپے صوبہ ادا کریگا ۔انہوں نے کہا کہ زمینداروں کو آج سے دن میں 6گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی جس پر آنے والی اضافی 4ارب کی لاگت وفاق اور صوبہ ملکر کر 2،2ارب روپے برداشت کریں گے ۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو تین دن میں شمسی توانائی پر منتقلی کے فارمولے کو طے کریگی ،ایک ماہ میں ٹیوب ویل شمسی توانائی پر منتقل کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے دیگر علاقوں میں سستی بجلی پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہے اس حوالے سے محکمہ توانائی کو شمسی اور ونڈ پاور پر کام کرنے کی ہدایت کی ہے ہم چاہتے ہیں کہ عام بلوچستان کو فائدہ پہنچائیں ۔
انہوں نے کہا کہ کیسکو کے بقایا جات پر بات ہوسکتی ہے کیسکو میں کئی کالی بھڑیں ہیں جو اپنی چوری کو بلوچستان کے عوام کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں پورے پاکستان میں واپڈا کے بقایا جا ت ہیں زمینداری سے بلوچستان کے بہت سے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے
ہم اس حوالے سے سنجیدیگی سے اقدامات کر رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چمن میں جاری دھرنے پر صوبائی حکومت نے مذاکرات کئے ہیں وفاقی وزیرداخلہ میں بلوچستان آرہے ہیں ہم چمن جائیں گے اور لوگوں کی بات سنیں گے مسائل کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور جب تک مسائل حل نہیں ہوتے بات چیت جاری رکھیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت 100ڈیم منصوبے کی توسیع کی بھی سفارش کر رہی ہے تاکہ ہر سال بلوچستان میں تربیلا ڈیم کے برابر ضائع ہونے والے بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کیا جاسکے جہاں تک سولر پر زرعی ٹیوب ویل چلانے کی بات ہے
اس پر بھی باقاعدہ طریقہ کار وضع کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ گندم سمیت اجناس کی خریدی میں مڈل مین کے کردار کو ختم نہیں کیا جاسکتا
لیکن کم کرنے کی کوشش کریں گے ہم بار دانہ اپنے پر محفوظ کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں احتجاج سے نہیں گھبراتا یہ ہر ایک کا حق ہے جب عام آدمی کو تکلیف ہو ایسا احتجاج نہیں ہونا چاہیے صوبے کی جامعات میں لوگ احتجاج پر ہیں ہم نہیں چاہتے کہ لوگ احتجا ج کریں لیکن جامعات میں ایچ ای سی کے فنڈز سے عمارتیں بنائیں گئیں ، بے تحاشا بھرتیاں ہوئیں ،
غیر ضروری سپورٹ اسٹاف رکھا گیا جو شخص آیا اس نے سینکڑوںافراد بھرتی کئے اور معیار تعلیم پر توجہ نہیں دی ہم چاہتے ہیں
کہ جامعات خود احتسابی کریں نہ کہ ہم انکا احتساب کریں سیاستدانوں کا تو پانچ سال بعد احتساب ہوتا ہے مگر دیگر طبقات کے لئے ایسانہیں ہوتا ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ میں نے 20ہزار افراد کو ملازمتیں دیں اور 20ارب روپے اپنے حلقے میں خرچ کئے لیکن پھر بھی انکا حلقہ پسماندہ ہے تو یہ سوالیہ نشان ہے ہم تعلیم صحت، افراد قوت کو بہترکریں گے کوشش ہے کہ نوجوانوں کو ہنر سیکھا کر باہر بھیجیں اور ساتھ ہی کنٹریکٹ پر ملازمتیں دی جائیں ۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورتحا ل پر سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور حکومت کی رٹ گزشتہ 4سے پانچ سال میں خراب ہوئی ہے اس وقت صورتحال پریشان کن ضرور ہے لیکن اتنی خراب نہیں کہ ہم پینک کریں ہم اس صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں پہلی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے کئے گئے ہیں اس کے بعد بھی مزید اجلاس منعقد کریں گے سیکورٹی فورسز مسلسل دہشتگردوں کے خلاف انٹیلی جنس بنیادوں پر کاروائیاں کر رہی ہیں گزشتہ روز بھی پاک فوج کے میجر ژوب میں شہید ہوئے جنہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں شہداء کے خاندان اور انکی قربانیاں باعث فخر ہیںزخمیوں کے لئے دعا گو ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں اپنی رٹ قائم کریگی قلعہ عبداللہ میں پوست کی کاشت پر کاروائی کے دوران فائرنگ ضرور ہوئی لیکن اس میں کسی سینیٹر یا رکن اسمبلی کے براہ راست ملوث ہونے کے شواہد موجود نہیں ہیں نہ ہی ایسے الزامات لگائے جائیں منشیات کے خلاف کاروائی وفاقی حکومت کا مینڈیٹ ہے
صوبائی حکومت اس میں ہر ممکن معاونت فراہم کریگ ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور بد امنی کے خلا ف لڑائی حکومت نہیں بلکہ پورے معاشرے نے ملکر لڑنی ہے ہم معاشرہ کے ساتھ ملکر رٹ قائم کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے تحت ہونے والی بھرتیوں کے ٹیسٹ پر پیسوں کے استعمال کی بہت سی شکایات ملی ہیں جس پر چیف سیکرٹری کو تحقیقات کرنے کا کہا ہے تحقیقات کی روشنی میں اگر ملازمتیں منسوخ بھی کرنی پڑی تو ہم کریں گے لیکن کسی کو بھی نوکری بیچنے نہیں دونگا ہم اس حوالے سے جلد ہی تحقیقاتی رپورٹ کی سفارشات کی روشنی میں فیصلہ کریں گے ۔