کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا مضبوط حصہ ہے جو طویل ساحلی پٹی ،منفرد جغرافیائی محل وقوع اور قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے اقتصادی راہداری منصوبے سے بلوچستان کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا ہے اس وقت دنیا بھر کی بڑی طاقتوں کی نظریں بلوچستان پر مرکوز ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اکیسویں مڈ کیئریر مینجمنٹ کورس کے شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کیا صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری نصیب اللہ خان بازئی بھی اس موقع پر موجود تھے وزیراعلی نے شرکاء کو صوبے میں امن وامان کی صورتحال اور ترقیاتی اقدامات سمیت صوبے سے متعلق دیگر امور کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک پرامن ، پڑھا لکھا اورخوشحال بلوچستان ہمارا ہدف ہے جس کے لئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں وزیراعلی نے کہا کہ ہم سے بڑا بلوچ کوئی نہیں اور نہ ہی ڈاکٹر حامد خان اچکزئی سے بڑا کوئی پشتون ہے مخلوط صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں نے بلوچستان کو سنوارنے کا بیڑا اٹھایا ہے پہاڑوں پر گئے ہوئے نوجوانوں کو واپس لاکر انہیں روزگار دے رہے ہیں تاکہ انہیں باعزت زندگی گزارنے کا موقع مل سکے ہم نے باہر بیٹھے لوگوں سے بارہا رابطہ کرکے انہیں واپس آنے اور پارلیمانی سیاست میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے اگر عوام انہیں مینڈیٹ دیں گے تو ہم ان کے مینڈیٹ کا احترام کریں گے باہر بیٹھے لوگوں کو ایک بار پھر مشورہ دوں گا کہ وہ دشمن کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں پاکستان ان کا ملک ہے وہ یہاں آکر پاکستان کے فریم ورک کے اند ر پارلیمانی سیاست کریں انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ باہر بیٹھ کر یہاں کے نوجوانوں کو ورغلائے اور ان سے دہشتگردی کی کاروائیاں کروائے حکومت اپنی رٹ ہر صورت برقرار رکھے گی وزیر اعلی نے شرکاء کی جانب سے صوبے کے امور سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ امن کے قیام کے بغیر ترقیاتی احداف حاصل نہیں ہوسکتے صوبے میں امن وامان کی بہتر صورتحال کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے جسے اور بہتر بنایا جائے گا وزیراعلی نے کہا کہ صوبے کے نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنانے کی جانب خصوصی توجہ دی جارہی ہے انہیں آئی ٹی کے شعبے میں بھی تربیت فراہم کی جارہی ہے صوبے کے طلباء وطالبات کو 50 ہزار لیب ٹاپ کی فراہمی کے پروگرام پر جلد عملدرآمد ہوگا نوجوانوں کو سی پیک سے متعلق قائم ہونے والی صنعتوں میں روزگار کے حصول کے قابل بنانے کے لئے 30ہزار نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں فنی تربیت فراہم کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس پر محکمہ محنت اور B-TEVTAمنصوبے کے تحت عملدرآمد کیا جائے گا ، اگر صوبے کے 20سے 25ہزار نوجوانوں کو روزگار فراہم کر دیا جائے تو ہمیں کسی اور طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی ،کوئٹہ کے حوالے سے وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ ہم کوئٹہ کو بہتر بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد کر رہے ہیں جس میں شہر کی صفائی اس کو وسعت دینے اور پانی کے مسئلے کا دیرپا حل شامل ہے پٹ فیڈر کنال سے دریائے سندھ کے پانی کو کوئٹہ تک پہنچانے کا منصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس کے لئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپور مالی معاونت کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے وزیر اعظم بلوچستان سے خصوصی دلچسپی اور مہربان رویہ رکھتے ہیں جس پرہم ان کے شکر گذار ہیں ۔ وزیراعلی نے کہا کہ بلوچستان اور بلخصوص کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جارہی ہے حکومت اس صورتحال کے تدارک کے لئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ صوبے کی معیشت کاانحصار زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں پر ہے 800ملین روپے کی لاگت سے صوبے کی چراہ گاہوں کی بہتری کے لئے آٹھ منصوبے شروع کئے گئے ہیں ، وزیر اعلی نے کہا اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل M-8پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ دیگر رابطہ سڑکوں کے منصوبوں پر بھی کام ہورہا ہے اقتصادی راہداری کے تحت صوبے میں 6انڈسٹریل زون بنائے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے ہماری ترجیحات کا حصہ ہیں ان شعبوں کے بجٹ میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے 3نئے میڈیکل کالج ،3یونیورسٹیاں اور7کیڈٹ کالجز قائم کئے گئے ہیں اور حکومت پنجاب کے تعاون سے کوئٹہ میں امراض قلب کا جدید مرکز بنایا جارہا ہے ،کورس کے شرکاء نے صوبے میں امن وامان کی بہتری کے حوالے سے وزیراعلی اور ان کی حکومت کی کارکردگی کو سراہا اور جامع بریفنگ دینے پر وزیراعلی کا شکریہ ادا کیا ۔