|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2016

کوئٹہ: بی این پی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچ قوم کو اپنا قومی تشخص بقاء سلامتی اور وجود کو برقرار رکھنے کیلئے بہت سے چیلنجز اور مشکلات کاسامنا ہے، کیونکہ دنیا کی نظریں بلوچ وطن کی قدرتی دولت ساحل ووسائل پر مرکوز ہیں حکمرانوں اور بالادست قوتوں کو بلوچ عوام فلاح وبہبودتعلیم ،صحت روزگاراوردیگرضروریات زندگی کی فراہمی سے کوئی غرض نہیں وہ صرف طاقت کے زور پر بلوچوں کے بنیادی حقوق کیلئے موثرآواز بلند کرنے والوں کو خاموش کرانا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں کلی میر غلام رسول مینگل سریاب میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹی ملک نصیراحمد شاہانی، مرکزی لیبر سیکرٹری منظور بلوچ مرکزی ہیومن سیکرٹری موسیٰ بلوچ مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری، ضلعی قائمقام صدر یونس بلوچ، ملک عبدالمجید کاکڑ، میر غلام رسول مینگل، آغاخالد شاہ دلسوز، قاسم پرکانی اور ستارشکاری بلوچ نے کیااس موقع پر ضلعی جوائنٹ سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے انہوں نے کہاکہ گزشتہ 68سالوں سے ہرآنے والے حکمران کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بلوچ عوام کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہوا اکیسویں صدی میں مزید قوموں کو پسماندہ اپنے ساحل ووسائل پر حق حاکمیت سے محروم رکھنے کی پالیسیوں کے سنگین نتائج برآم دہونگے، انہوں نے کہاکہ بی این پی حقیقی معنوں میں یہاں کے عوام کے حقوق کا دفاع کررہی ہے،پارٹی نے سینکڑوں کارکنوں کی جانوں کا نذرانہ دے کر سرزمین کے خلاف منصوبوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کا کردارادا کیا پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر جو چھ نکات پیش کئے اگر ان چھ نکات پر عملدرآمدکیاجاتاتوآج بلوچستان کے حالت یکسر تبدیل ہوتے کیونکہ دنیا بدل گئی ہے یہ صدی شعورعلم کمپیوٹرکی صدی ہے اس صدی میں طاقت کے ذریعے ہرگز قوموں کو زیر نہیں کیاجاسکتاہم ترقی کے ہرگز مخالف نہیں مگر بلوچ کے خدشات اور تحفظات کو دور کئے بغیر کوئی ترقی اہمیت کی حامل نہیں ہوگی، آج گوادر کی حیثیت سے کوئی بھی ذی شعور شخص انکار نہیں کرسکتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی گوادر کے فرزندبوند بوند پانی کیلئے ترس رہے ہیں اور گوادر کے شہریوں کوٹینکرمافیا کے حوالے کردیاگیا گوادر میں تعلیم صحت اور دیگر ضروریات زندگی سے لوگ محروم ہیں اسلام آباد میں پارٹی کے قائد سرداراخترجان مینگل کی صدارت میں منعقدہ اے پی سی میں ملک کی تمام سیاسی جماعوں سول سوسائٹی نے گوادر کے اختیارات بلوچستان کو دینے اور دیگر صوبوں سے آنے والے کو شناختی کارڈ انتخابی فہرستوں میں ناموں کے اندراج اور دیگر سرکاری دستاویزات کی عدم فراہمی پر اتفاق کیا اور اس اہم ایشو پرقانون سازی کا کہا تاکہ بلوچ عوام اقلیت میں تبدیل نہ ہوں انہوں نے پارٹی کے کارکنوں پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ تعلیم کے فروغ کیلئے انتھک جدوجہد کریں اورتعلیم کو ہتھیار بناکراپنے قومی حقوق حاصل کریں انہوں نے کہاکہ مہاجرین کی آبادکاری کی جارہی ہے،اس موقع پرحاجی محمد کریم مینگل،حاجی عبدالباسط لہڑی، حفیظ الرحمان بنگلزئی، ہدایت اﷲ جتک، شوکت بلوچ، غلام حسین مینگل، کامریڈعبدالمنان بلوچ، غفور مینگل، محمد حنیف مینگل، ولی محمد لہڑی، ڈاکٹر بشیراحمد قمبرانی، میر بہاول خان سرپرہ، صاحبزادہ سیف اﷲ، شوکت سمالانی، منیراحمد محمد شہی، مصطفی مگسی، جاوید جھالاوان،ڈاکٹرنور محمد مینگل، غلام فرید مینگل، خالد حسین لہڑی، خدائے رحیم مینگل، منظور سمالانی، محمد رفیق لہڑی، کامریڈ غلام رسول مینگل، میر سوراب خان مینگل،ظہوراحمد کرد،میرثناء اﷲ مینگل، عبدالخالق مری، عبدالحق مری، محمد ابراہم شاہوانی سمیت مختلف یونٹوں کے عہدیداران کارکنان اور علاقے کے معززین ومعتبرین موجود تھے۔