|

وقتِ اشاعت :   June 26 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ پاکستانی ریاست اور اسٹیبلشمنٹ کا ہمیشہ سے ہی وطیرہ رہا ہے کہ اپنے بیرونی آکاں سے ڈالروں کی شکل میں امداد اور مراعات کے حصول کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیںاسمبلیوں میں فوج کے خلاف بولنے پر پابندی تھی۔

تاہم ایک نیا ضابطہ متعارف کرایا گیا ہے جس میں ایسے دہشت گردوں پر تنقید کرنے سے منع کیا گیا ہے جنہیں فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ (ایکس) ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا۔

سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ پاکستانی ریاست اور اسٹیبلشمنٹ کا ہمیشہ سے ہی وطیرہ رہا ہے کہ اپنے بیرونی آکائوں سے ڈالروں کی شکل میں امداد اور مراعات کے حصول کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ،

چاہے 1979 میں سوئیت یونین کی افغانستان پہ چڑائی اور جہاد اور مجاہدین کے نام پر دنیا بھر سے آئے ہوئے ڈالروں کے مزے اور ملک میں کلشن کو کلچر اور منشیات کا فروغ ، انتہاہ پسندی کے شوق میں طالبان کی بنیاد اور بے گناہ افغانوں کا قتلِ عام اور پھر نہ صرف انہیں طالبان کو بلکہ اپنے شہریوں اور ماں بیٹیوں کو منڈیوں میں نیلام کیا اپنی ہی سرزمین کے ائیرپورٹ افغانیوں کے قتل عام کے لئے ڈالروں کے عیوض بیج ڈالے ،

 ملک میں کئی ملٹری آپریشن کئے گئے جن سب کے نتائج منفی نکلے اور عوام نتائج کو بگت رہی ہے لیکن فوجی جنرل مافیا ارب پتی بن کر بیرونِ ملک جائیداد اور جزائر کے مالک بن گئے اور انہی آپرشن کے بہانے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرتے رہے،

انہوں نے کہاکہ اسمبلیوں میں فوج کے خلاف بولنے پر پابندی تھی۔ تاہم ایک نیا ضابطہ متعارف کرایا گیا ہے جس میں ایسے دہشت گردوں پر تنقید کرنے سے منع کیا گیا ہے جنہیں فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ میں وزیر اعلی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ایوان میں اس بات کا اعتراف کیا کہ غیر منتخب رکن کو وابستگی سے قطع نظر فنڈز دیئے جائیں گے، واقعی حیرانی کی بات نہیں کیونکہ دونوں کا تعلق ایک ہی ادارے سے ہے۔