کو ئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ہم نے لفظ سیٹلر ختم کر دیا ہے بلوچستان میں آباد پشتون، بلوچ، ہزارہ، پنجابی، سندھی اور دیگر اقوام و قبائل بلوچستانی اور محب وطن ہیں ، ہم سب ایک ہیں ، ہم پر دہشت گردی کی جو جنگ مسلط کی گئی اس کا مل کر مقابلہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہید طالب آغا فاؤنڈیشن کے زیراہتمام منعقدہ پہلے شہیدطالب آغا فٹبال ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، سینیٹر آغا شہباز درانی، صوبائی مشیر محمد خان لہڑی، اراکین صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو، طاہر محمود خان اور ڈپٹی میئر محمد یونس بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت اور سیکورٹی فورسز نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ایک بھی دہشت گرد کو نہیں چھوڑا جائے گا، وہ جہاں بھی ہیں ان کا پیچھا کیا جائیگا ہم صوبے کو پر امن ، تعلیم یافتہ اور خوشحال بنانے کے عزم کی تکمیل کو یقینی بنائیں گے انہوں نے کہا کہ بے گنا ہ لوگوں کو بسوں سے اتار کر مارنے والوں اور اساتذہ، انجینئرز اور ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث بہت سے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے وہ آخری سانسوں پر ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں ہزارہ قبائل اور بے گناہ شہریوں پر ظلم ہوا، ان کے ساتھ ساتھ میرے خاندان نے بھی صدمہ برداشت کیا، انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیر داخلہ تھے تو انہوں نے امام بارگاہ پر ہونے والے خود کش حملے پر اخلاقی طور پر استعفیٰ دے دیا تھا، بحیثیت چیف آف جھالاوان اور وزیراعلیٰ بلوچستان تمام اقوام اور قبائل کی حفاظت ان کی ذمہ داری ہے، جیسا کہ ان کے آباؤ اجداد نے بھی تلوار کی نوک پر خطے اور یہاں کے لوگوں کی حفاظت کی اور انگریز سامراج کے ساتھ جنگیں لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے بحیثیت وزیراعلیٰ اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تو دہشت گردوں نے اپنی کاروائیوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ان کا خیال تھا کہ ہم ان سے مرعوب اور خوفزدہ ہو جائیں گے، لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور ان کے مکمل خاتمے تک کرتے رہیں گے۔ ثناء اللہ زہری کبھی بھی دہشت گردی پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور نہ ہی بیگناہ افراد کی شہادت پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بیٹھے گا کیونکہ ہماری رگوں میں بہنے والے خون میں یہ بات شامل نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی باہر بیٹھے لوگوں کو واپس آکر آئین پاکستان کے تحت پارلیمانی سیاست میں حصہ لینے کا مشورہ دے چکے ہیں وہ آج اس ہجوم کے توسط سے ایک بار پھر ان سے کہتے ہیں کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہو جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم کوئٹہ اور بلوچستان کی رونقیں بحال کریں گے، صوبے میں آباد قبائل اور اقوام آپس میں گھل مل جائیں اور اپنے درمیان نفرتیں پیدا کرنے والوں کا مقابلہ کریں ، دہشت گرد وں کی نہ تو کوئی قوم ہے اور نہ ہی کوئی قبیلہ اور نہ ہی مذہب وہ صرف دہشت گرد ہیں جو ہم میں سے ہر گز نہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ وقت بدل گیا ہے لوگ ترقی چاہتے ہیں، تعلیم، صحت اور آبنوشی کی سہولتوں کی خواہش رکھتے ہیں، مخلوط صوبائی حکومت نے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کا تہہ کر رکھا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ گریٹر واٹر سپلائی اسکیم کے تحت پٹ فیڈر کینال سے کوئٹہ شہر کو پانی کی فراہمی کے منصوبے پر جلد عملدرآمد کا آغاز ہوگا جس سے یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو جائے گا ۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ سپاسنامہ میں پیش کئے جانے والے مسائل کو جلد حل کیا جائیگا، جس کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کر دی جائیں گی، انہوں نے اس موقع پر گلستان ٹاؤن میں زیر تعمیر پارک کے لیے 5لاکھ روپے، فاتح ٹیم کے لیے 2لاکھ روپے ، رنر اپ ٹیم کے لیے ایک لاکھ روپے اور بینڈ کا مظاہرہ کرنے والی ٹیم کے لیے 50ہزار روپے دینے کا اعلان کیا۔ قبل ازیں شہید طالب آغا فاؤنڈیشن کے صدر سید داؤد آغا نے سپاسنامہ پیش کیا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے فاتح اور رنر اپ ٹیم کو ٹرافیاں دیں، جبکہ صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، سینیٹر آغا شہباز درانی، صوبائی مشیر محمد خان لہڑی، اراکین صوبائی اسمبلی طاہر محمود خان، میر عبدالقدوس بزنجو اور ڈپٹی میئر محمد یونس بلوچ نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ پاک ہزارہ فٹبال اکیڈیمی ہزارہ ٹاؤن نے فائنل میچ میں کامیابی حاصل کی۔