کوئٹہ: گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 28ہزار ٹیوب ویلز کو اینرجائز کررہے ہیں 70فیصد وفاقی حکومت دے رہی ہے 30فیصد بلوچستان حکومت دے رہی ہے
یعنی کے 40ارب روپے فیڈرل حکومت اور 15ارب روپے گورنمنٹ آف بلوچستان شیئر دے گی اس کا اعلان گزشتہ روز وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے کیا ہے بلوچستان میں پرانے ٹیوب ویلز جو رجسٹر ڈ ہیں گورنمنٹ سبسڈی دے رہی تھی
15سو ارب تک پچھلے کچھ سالوں میں سبسڈی دے چکی ہے یہ سب کور ہوجائیں گے انہوں نے کہا کہ پہلا موجودہ گورنمنٹ شہباز شریف کی سربراہی میں بلوچستان کے کسانوں کا 15سالہ پرانا اور دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہیں میں سمجھتا ہوں بلوچستان میں ایک بڑا انقلابی اقدام ہے ان خیالات کا اظہار گورنر بلوچستان نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شیخ جعفر مندوخیل نے کہا ہے کہ ٹیکس ہر طقبہ فکر کے لوگوں دینا ہوگا
اس سے ملک کی معیشت سنبھل جائے گا بلوچستان کے بارڈر ٹریڈز میں اصلاحات ہونے چاہیے تاکہ بارڈر کے قریب آباد لوگوں کو آسانی ہونا چاہیے بارڈرز پر چھوٹا کاروبار چل رہا ہے بلوچستان کا رقبہ 43فیصد ہے اور وسائل میں بلوچستان کو 9فیصد مل رہا ہے بلوچستان میں فنڈز کی ضیاع کو ہر صورت میں روکنا ہوگا عزم استحکام کا پورا ڈیٹیل ابھی تک نہیںآیا ہے
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک میں جو جو دہشتگرد ہیں و دوسروں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں حکومت کو مذاکرات کا عمل ہمیشہ رکھنا چاہیے اگر آپ مذاکرات کے دورازے بند کردیں گے تو یہ لوگ اس کے ساتھ چلے جائیں گے ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کے ضرورت ہے میں خواہش مند ہوں کے پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق کوئی شخص سہولیات مانگے ان کو دیدینا چاہیے
بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ متنازعہ ہے اور یہ حل طلب ہے حکومت کہتی ہے کہ لاپتہ افراد ہمارے پاس نہیں ہے یہ جن پر الزام لگاتے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نہیں ہے کچھ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خود کہی اور چلے گئے ہیں ان کا نام مسنگ پرسن میں آیا ہے
یہ بہت بڑا کنٹرورشل مسئلہ ہے بلوچستان میں دہشتگردوں کو امداد باہر سے مل رہی ہے یہ ساری دنیا کو پتا ہے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا لیڈر شپ نے فیصلہ کیا ہے کہ بلوچستان حکومت ڈھائی ڈھائی سال کا ہوگا جیسا لاسٹ حکومت ڈاکٹر مالک اور مسلم لیگ ن کا تھا اسی بار بھی یہی معاہدہ ہوا ہے اب آگے جاکر جس طرح پارٹی فیصلہ کرے گی وہ وقت ہی بتا ئے گا انہوں نے کہا کہ جس دن سے میں گورنر بنا ہوں میں نے پارٹی صدارت چھوڑ دی ہے سیکرٹر جنرل ان سب چیزوں کو سنبھال رہا ہے مسلم لیگ ن بلوچستان میں کوئی اختلافات نہیں ہے پارٹی قیادت جس کو پارٹی کا صدر بنائے گی یہ صدارت ان کو ملے گا اور صوبے کے اندر کوئی تناو نہیں ہے ۔