ایران نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی تحقیقات کے سلسلے میں متعدد انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کو حراست میں لے لیا۔
ایران کے ملٹری ذرائع کا بتانا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تحقیات کے لیے انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کے علاوہ اسماعیل ہنیہ کے گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ پر تہران میں قاتلانہ حملہ ایران کی سکیورٹی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلی جنس ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف میں شرکت کے لیے ایران کے دارالحکومت میں موجود تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کو فلسطین کی تحریک آزادی کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا جا رہا ہے، ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا خود پر فرض قرار دے دیا ہے جبکہ اسرائیل نے تاحال اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے پہلے یہ اطلاع دی کہ اسماعیل ہنیہ کو میزائل حملے میں شہید کیا گیا ہے اور ان کی موجودگی کی اطلاع اسرائیل نے واٹس ایپ پر اسپائی ویئر کے لیے ذریعے حاصل کی، پھر یہ خبر سامنے آئی کہ اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں پہلے سے بم نصب تھا اور پھر یہ خبر بھی سامنے آئی کہ اسرائیل نے ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں بم نصب کروائے اور ایران کے پاس ان ایجنٹوں کی تصاویر بھی موجود ہیں۔