|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر داخلہ میرضیا اللہ لانگو نے کہاہے کہ میں خود کئی روز تک گوادر میں اس لیے مقیم رہے تا کہ کوئی ایسا کام نہ ہو جس کی وجہ سے حالات خراب ہوں۔

ایف سی، پولیس اور لیویز فورس کو شاباش دیتے ہیں کہ مظاہرین کی جانب سے تمام تر تشدد کے باوجود انہوں نے صبر اور برداشت سے کام لیا۔ان خیالات کااظہار میر ضیاء اللہ لانگو نے بی بی سی کو خصوصی انٹر ویو دیتے ہوئے کیا

گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات ہوئے اور معاہدے پر دستخط کے بعد انھوں نے اعلان بھی کیا کہ جمعہ کو 11 بجے دھرنے کو ختم کیا جائے گا۔

ان کے مطابق ریاست نے حقیقی معنوں میں ماں جیسا سلوک کیا۔

نہ چاہتے ہوئے بھی ان کے بہت سارے مطالبات تسلیم کیے گئے تا کہ معاملات پر امن طریقے سے حل ہوں۔ ہم نے راستے کھلوا دیے اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے متعلقہ حکام کو موبائل فون سروس کھولنے کے لیے چِھٹی بھی تحریر کی۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے بعد وہ گوادر سے نکل گئے لیکن بیسمیہ پہنچنے پر جب انھوں نے گوادر رابطہ کیا تو انھیں بتایا گیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دھرنے کو ختم نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی اینڈ ڈی کے وزیر میر ظہور بلیدی سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ انھوں نے مزید مطالبات پیش کیے ہیں اور ایسا لگتا ہے ان کے مطالبات ہر روز بچے دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ لچک کا مظاہرہ کرنے کے باوجود بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاج کو ختم نہیں کیا جس سے یہ لگتا ہے کہ وہ دھرنے ختم نہیں کرنا چاہتے ہیں بلکہ ان کو مختلف حیلوں بہانوں سے طول دینا چاہتے ہیں۔