|

وقتِ اشاعت :   August 5 – 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ ایرن اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ایران پر حملہ کرسکتے ہیں، تاہم واشنگٹن کے پاس یہ اطلاعات نہیں ہیں کہ حملہ کس وقت اور کس طرح کیا جائے گا۔

 امریکی ویب سائٹ نے مشرق وسطیٰ میں علاقائی جنگ بڑھنے کے خدشات کے تناظر میں ایک غیر مصدقہ رپورٹ جاری کی ہے۔

یاد رہے کہ ایران اور ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپ حزب اللہ نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ اسمٰعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر فواد شکر کی شہادت کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔

3 نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک کانفرنس کال میں ’جی سیون‘ کے نمائندوں کو بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کے روز اسرائیل پر حملہ کرسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ’ذرائع نے بتایا کہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا کا ماننا ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں بدلہ لیں گے، تاہم واشنگٹن کے پاس یہ اطلاعات نہیں ہیں کہ حملہ کس وقت اور کس طرح کیا جائے گا‘۔

امریکی وزیر خارجہ نے جی سیون کے ہم منصب کو بتایا کہ امریکا ایران اور حزب اللہ کو اپنے حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل روکنے کے لیے قائل کرکے کشیدگی کم کرنے کے لیے پرامید ہے، انہوں نے دیگر وزرائے خارجہ کو بھی تینوں ممالک پر سفارتی دباؤ بڑھانے پر زور دیا۔

جی سیون ممالک (امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ) نے ایک بیان جاری کیا جس میں مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’کوئی بھی ملک یا قوم مزید کشیدگی سے فائدہ نہیں اٹھاسکے گی‘۔

31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکا نے مشرق وسطیٰ میں متوقع جوابی حملوں کے باعث اضافی فوج، لڑاکا طیارے روانہ کردیے تھے۔

امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا پیر کو اسرائیل کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ ’ممکنہ حملے سے پہلے‘ تیاریوں کو حتمی شکل دیں گے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ’’اگر انہوں نے ہم پر حملہ کرنے کی جرات کی تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘۔

مشرق وسطیٰ میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال اور کشیدگی کے پیش نظر امریکا و برطانیہ سمیت مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور اردن نے بھی اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ 31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا، اسمٰعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔

رپورٹس کے مطابق سعودی میڈیا الحدث نے کہا ہے کہ حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی تہران میں رہائش گاہ کو مقامی وقت کے مطابق رات 2:00 بجے کے قریب ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس کا بدلہ لیں گے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اسرائیل کو ’سخت سزا‘ دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران کی ذمے داری ہے۔

حماس کے سربراہ کی شہادت کے اگلے ہی روز ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی تنظیم حزب اللہ کے سینئر کمانڈر فواد شُکر کو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے لبنانی گروپ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر کے جنازے کے موقع پر کہا اسرائیل اور جو اس کے پیچھے ہیں انہیں ہمارے ردعمل کا انتظار کرنا چاہیے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اس جنگ کو 10 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے، اس دوران 39 ہزار 583 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔