|

وقتِ اشاعت :   August 6 – 2024

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ امریکا بنگلادیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

میتھیو ملر نے کہا کہ بنگلادیش میں تمام فریقین مزید تشدد سے باز رہیں، بنگلادیش میں عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، اقتدار کی منتقلی بنگلادیش کے آئین کے مطابق ہونی چاہیے۔

دوسری جانب بنگلا دیش کی صورتحال پر برطانیہ کی جانب سے اظہار تشویش کیا گیا ہے۔

ترجمان برطانوی وزیراعظم نے کہاکہ بنگلا دیش میں جمہوریت کی بالادستی، امن اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

خیال رہے کہ بنگلادیش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ استعفیٰ دیکر بھارت فرار ہوگئیں، وہ ملٹری ہیلی کاپٹر پر بھارتی شہر اگرتلہ پہنچیں جہاں سے نئی دہلی پہنچیں۔

شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ کے بعد بنگلادیش کے صدر محمد شہاب الدین نے فوجی قیادت سے ملاقات میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی پر مشتمل عبوری حکومت قائم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی جب کہ فوج سے کہا گیا تھا کہ وہ جاری لوٹ مار بند کرائے اور قانون کی بلادستی بحال کرائی جائے۔

بنگلادیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزماں نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب عبوری حکومت کے قیام کیلئے بات چیت جاری ہے اور اس حوالے سے عوامی لیگ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت ہوئی ہے۔

آرمی چیف  نے پیر کو مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے افراد سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اور عبوری حکومت جلد قائم ہونے کا عندیہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کرفیو یا ایمرجنسی کی کوئی ضرورت نہیں۔

واضح رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے جن میں  مجموعی طور پر 300 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے تھی اور ڈھاکا کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا۔