|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2024

 اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اور نگزیب نے بتایا ہے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 12 ارب ڈالر کا قرضہ پہلے کی طرح موجودہ شرائط کے تحت ایک سال کیلیے رول اوور کرنے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی فنڈ 28 اگست کو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دینے والا ہے۔

 

انھوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تینوں قرض دہندگان نے موجودہ قواعد وضوابط پر قرضے رول اوور کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ زر مبادلہ کے ذخائر ایک سال پہلے کے مقابلے میں مضبوط ہوئے ہیں تو ان قرضوں پر سود کی شرح بڑھانے کا فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں توسیعی فنڈ کی منظوری دی جائے گی۔ یہ پیشرفت اجلاس کے متعلق غیر یقینی صور تحال کے خاتمے کی نشاندہی کرتی ہے جو تین روایتی قرض دہندگان کی طرف سے رول اوور پر منحصر تھی۔

 

محمد اور نگزیب نے کہا کہ 12 ارب ڈالر کا قرض 3 سے 5 سال کے لیے اور آئی ایم ایف اجلاس سے قبل رول اوور کرنے کی ضرورت تھی۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ 7 ارب ڈالر کے اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تین سالہ پروگرام کے لیے 3 سے پانچ ارب ڈالر کے گیپ کی نشاندہی کی تھی جو قابل انتظام ہے۔ پاکستان کو غیر ملکی کمرشل بینک کی جانب سے بھی پیشکش موصول ہوئی ہے لیکن ہم آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ قرض دہندہ کو سود کی پیشکش کی شرح کم کرنے کےلیے کہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت توانائی کے قرض کا رول اوور محفوظ بنانے کیلئے ایک اور چینی مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ پاکستان نے توانائی کے قرضے میں پانچ سال تک توسیع کی درخواست کی ہے لیکن کسی بھی معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ چینی پاور پلانٹس کو درآمدی کوئلے سے مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے میں کم از کم دو سے تین سال لگیں گے۔ حکومت نے اخراجات میں کمی کیلئے نجکاری پروگرام شروع کیا ہے اور اس کیلئے مشق جاری ہے کہ وزارتیں بند کریں۔