|

وقتِ اشاعت :   August 17 – 2024

  کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر شہریوں کو بازیاب کرانے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دےدیا۔

 جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

شارع فیصل سے لاپتا شہری خرم کاظمی کے والد عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بیٹے کو 2021ء میں شارع فیصل پر واقع اس کے دفتر سے کچھ لوگ لے گئے تھے، بیٹے نے اگر کوئی جرم نہیں کیا تو جیل بھیج دیں ؟ بیٹے کی چھوٹی بچیاں ہیں، کچھ پتا نہیں بیٹا کہاں ہے۔

 

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کا کوئی کرمنل ریکارڈ یا کسی تنظیم سے وابستگی ہے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ لاپتا شہری کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں ہے، اب تک ملزم کی کسی تنظیم سے وابستگی کے شواہد بھی نہیں ملے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی اجلاس میں کیا پیش رفت ہوئی؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ درخواست گزار نے جے آئی ٹی اجلاس میں سرکاری اداروں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے۔ درخواست گزار کے خدشات کے بارے میں اگلے اجلاس میں رپورٹس پیش کی جائیں گی۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ لاپتا شہریوں کی مالی معاونت میں کیا پیش رفت ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ 22 خاندانوں کی مالی معاونت کے لئے دستاویزی کارروائی مکمل کرلی ہے۔ اگلے ہفتے تک متاثرہ خاندانوں کو چیک جاری ہوجائیں گے۔

مزید برآں عیدگاہ سے لاپتا اختر علی کے اہل خانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ بیٹے نے کہا کہ 11 محرم سے میرے والد لاپتا ہیں۔ پولیس سے رجوع کیا لیکن پولیس تاحال مقدمہ درج نہیں کررہی۔

سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ شہری کی گمشدگی عیدگاہ تھانے سے ہوئی۔ اہل خانہ نے رسالہ تھانے سے رجوع کیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو لاپتا شہری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

عدالت نے شہریوں کو بازیاب کرانے کے لیے اقدامات کا حکم دے دیا۔