|

وقتِ اشاعت :   August 18 – 2024

کوئٹہ: بلوچستان بھر میں مون سون بارشیں وقفہ وقفہ سے جاری ہے بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ہر طرف تباہی مچادی ہے طوفانی بارشوں سے 3افراد جاں بحق خاتون سمیت تین بچے زخمی آسمانی بجلی گرنے سے 11بکریاں ہلاک ہوگئی بلوچستان کا ملک کے کئی علاقوں سے زمینی رابطے منقطع ہوگئے

درجنوں کچے مکانات اور دیواریں منہدم ہوگئی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیاچمن ہرنائی ڈیرہ اللہ یار نوشکی ریلوے ٹریک ڈوب گئے بلوچستان کے مختلف شاہراہ بند ہونے کے باعث اشیا خوردنوش کی قلت اور قیمتیں بڑھنے لگی

بلوچستان کے مختلف علاقوں کے اکثر پل پانی میں بہہ گئے مختلف شاہراہیں بند ہونے سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ضلعی انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئیبلوچستان بھر میں فلڈ کنٹرول روم قائم کردیے این ڈی ایم اے کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں بارشوں کے نتیجے میں بلوچستان کے مختلف شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے تفصیلات کے مطابق خضدار شہر سمیت تمام تحصیلوں میں رات گئے تک وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے

بارش کے باعث بعض علاقوں میں نشیبی علاقے زیر آب آ گئے کھڑی فصلوں اور زرعی آلات کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ساروانہ کے علاقہ کوڑیاں میں آسمانی بجلی گرنے سے دوبچے بارہ سالہ محمد اسماعیل ولد نوراحمد اورآٹھ سالہ محمد عمران ولد محمد شریف اقوام دینارزئی مینگل ساکنان سارونہ وڈھ موقع پر جاں بحق ہوگئے دونوں بچے گھر کے قریب اپنے ریوڑ چرارہے تھے آسمانی بجلی گرنے سے 11بکریاں بھی ہلاک ہوگئیں ادھر اوستہ محمد میں رات سے بارش کا سلسلہ جاری بجلی غائب انٹر نیٹ نے کام چھوڑ دیا بارش کبھی تیز کبھی ہلکی بارش جو صبح تک جاری ہے۔

نشیبی علاقے زیر آب لوگوں میں خوف حراس بارش سے شہر میں پانی ٹھر گیا لوگوں میں خوف تاری بارش سے کچھ بھی نقصان ہو سکتا ہے کچی مکانات کے گرنے کے خدشات ہیں تاہم کہیں سے جانی یا مالی نقصان کی اطلات محصول نہ ہو سکی۔گزشتہ رات کردگاپ میں شدید طوفانی بارش سے ندی نالوں میں سیلابی ریلے آنے سے کردگاپ کراس پر پل سے گزرنے والی خاتون سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتہ ہوگئی تھی جس کے بعد `ڈپٹی کمشنر مستونگ سید سمیع اللہ آغا` کی ہدایات پر ایس ایچ او لیویز تھانہ کردگاپ سمیع اللہ سرپرہ دفعدار خان محمد رودینی کی سربراہی میں لیویز فورس نے سرچ آپریشن شروع کیا ریسکیو ٹیموں نے خاتون کی لاش کئی کلو میٹر دور سیلابی نالے سے سے برآمد کرکے لاش کو ضروری کارواہی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

حالیہ طوفانی بارشوں سے بھاگ تا بختیار آباد قومی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند بھاگ کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہونے سے شہر میں اشیا خوردونوش کی قلت پیدا ہونے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھنے لگی عوام پریشانی میں اضافہ اعلی حکام سے شاہراہ کی فوری بحالی کا مطالبہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سیلابی۔ریلوں میں بری طرح تباہ ہونے والی قومی شاہراھ بھاگ تا بختیار آباد سڑک کو دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود مرمت کا کام شروع نہ ہو سکا گزشتہ دنوں سے جاری موسلا دھار بارشوں کے باعث سڑک پر مسلسل پانی کے بہا کے باعث بھاگ تا بختیار آباد سڑک پر دو دنوں سے ٹریفک معطل ہونے سے شہر میں اشیا خوردونوش کی شدید قلت پیدا ہونے لگی ہے۔ ڈیرہ اللہ یار میں گزشتہ روز سے شروع ہونے والے بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا،

کہیں تیز کہیں ہلکی بارش نے تباہی مچا دی، سڑکیں، گلیاں جھیل بن گئیں، ڈی ایچ کیو اسپتال کے احاطے، سرونٹ کوارٹرز میں برساتی پانی جمع ہونے سے سامان خراب ہوگیا، طبی عملے اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، موسلادھار بارش نے ریلوے کے اپ ٹریک کو ڈبو دیا جسکے باعث ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی، راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد میں روک دیا گیا، ڈھائی گھنٹے کی تاخیر کے بعد جعفر ایکسپریس کو کوئٹہ کے لیے روانہ کیا گیا، بارش سے جتوئی کالونی، بھنگر کالونی، بلوچ کالونی، گولہ کالونی، مراد کالونی، مستوئی محلہ و دیگر علاقوں میں برساتی پانی گھروں میں داخل ہونے سے مکینوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا،

ریلوے کالونی کے مکین بے سروسامانی کی حالت میں خواتین اور بچوں کے ہمراہ نکل مکانی کرنے لگے، اسپتال میں برساتی پانی جمع ہونے اور ٹریک متاثر ہونے کا ڈپٹی کمشنر جعفرآباد اظہر شہزاد نے نوٹس لیتے ہوئے اسپتال انتظامیہ اور میونسپل عملے کو نکاسی آب کی فوری ہدایت کردی، اسسٹنٹ کمشنر فہد شبیر اور نائب تحصیلدار محمد ظریف گولہ عملے کے ہمراہ شہر کے مختلف علاقوں کا جائزہ لیتے رہے۔

بولان اور مچھ میں موسلا دھار بارشوں سے بولان قومی شاہراہ کے نشیبی علاقے زیرآب، ہرک کاز وے پر شاہراہ سیلابی ریلے سے ٹوٹنے کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ کوہلو اور گرد ونواح میں رات گئے موسلا دھار بارش سے نشینی علاقے زیر آب آ گئے جب کہ کوہلو سبی قومی شاہراہ کے مختلف حصے سیلابی ریلوں میں بہہ جانے کے باعث کئی روز سے ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند ہے۔

کوہلو سمیت کئی ملحقہ اضلاع کا اندرون بلوچستان و سندھ سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

ڈیرہ بگٹی میں مسلسل تیسرے روز بھی وقفے وقفے سے بارش جاری ہے جس سے کچے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔طوفانی بارشوں کے باعث کوئٹہ پورالی ندی سے ملحقہ دیہات میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ضلع انتظامیہ نے رین ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام سرکاری محکموں کو الرٹ اور مشینری تیار رکھنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جب کہ متعلقہ علاقے کے رہائشیوں کو اپنے مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔مچھ موسلادھار بارش سے بولان قومی شاہراہ کے نشیبی علاقے زیر آب آنے سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا

مچھ ہرک کازوے پر شاہراہ سیلابی ریلے سے ٹوٹنے کے باعث ہزاروں گاڑیاں بری طرح پھس گئے ہرک کے مقام پر شاہراہ کی بہہ جانے کے باعث بلوچستان کا اندرون ملک سے رابطہ منقطع ہوگیا بولان قومی شاہراہ ٹریفک کیلئے مکمل طور پر ہرک کازوے پر بند ہے عوام بولان قومی شاہراہ پر کسی بھی تکالیف سے بچنے کیلئے سفر سے مکمل گریز کرے ڈیرہ بگٹی تیسرے روز بھی وقفے وقفے سے لگاتاربارش کا سلسلہ جاری بارش نشیبی علاقے زیرآب جل تھل ایک ہوگیا اور گلی محلے اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگا بارش کا پانی گھروں میں داخل کچے مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے کوہلو مون سون بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آگئے کوہلو کو اندرون بلوچستان ملانے والی واحد قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق دیواریں اور چھتین گرنے سے اب تک کوہلو میں خواتین بچوں سمیت تین افراد زخمی ہوئے حالیہ مون سون بارشوں کے باعث سبی ہرنائی ریلوے سیکشن 21 جولائی سے بند پڑا ہوا ہے،اس سیکشن کی از سر نو تعمیر پر ریلوے نے ایک سال قبل تقریبا 4 ارب روپے خرچ کیے تھے

کوئٹہ تفتان ریلوے سیکشن پر سیلابی پانی نوشکی کے قریب ٹریک بہا کر لے گیا،ریلوے لائن پر شگاف پڑنے کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے بختیارآباد اور گردونواح میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے کے ساتھ جاری ہے۔

بارشوں کے باعث جل تھل ایک، نشیبی علاقے زیرآب آگئے، نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں چمن میں شدید بارش نے تباہی مچادی، مسافر ٹرین کی آمدورفت بند کردی گزشتہ روز طوفانی بارش سے ریلوے ٹریک کو نقصان،ریلوے حکام کے مطابق بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں سیلاب سے ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے کے باعث مسافر ٹرین کی آمدورفت بند ہوگئی۔ گزشتہ روزطوفانی بارش سے چمن اور کوئٹہ کے درمیان ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا، جس کے باعث مسافر ٹرین کی آمدورفت بند کردی گئی بلوچستان میں متوقع بارشوں کے پیش نظر پی ڈی ایم اے بلوچستان نے پیشگی انتظامات کر رکھے ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جاسکے۔ گذشتہ روزہونیوالی بارش سے چمن میں مواصلات کا نظام متاثر ہوا ہے جس کی بحالی کیلئیکوششیں جاری ہیں۔

آج صبح سے ڈیرہ بگٹی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جبکہ طوفانی بارشوں کا ایک سلسلہ ضلع خضدار کی جانب بتدریج بڑھ رہا ہے، جس سے ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے

۔محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون بارشوں کا سلسلہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں اگلے کئی دنوں تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔ جس سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں اضافہ ہونے کے ساتھ حالیہ شدید گرمی میں بھی کمی واقع ہونے کا امکان ہے دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹے کے دوران موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مخلتف شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔بلوچستان میں شدید بارش کی وجہ سے قلات، زریات، ژوب اور کوئٹہ ہل ٹورنٹ کی زد میں آ سکتے ہے

بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ریلوے کے نظام کو درہم برہم کر دیا۔ریلوے حکام کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں کے باعث سبی ہرنائی ریلوے سیکشن 21 جولائی سے بند ہے،اس سیکشن کی از سر نو تعمیر پر ریلوے نے ایک سال قبل تقریبا ً 4 ارب روپے خرچ کیے تھے۔

کوئٹہ تفتان ریلوے سیکشن پر سیلابی پانی نوشکی کے قریب ریلوے ٹریک کو بہا کر لے گیا،ریلوے لائن پر شگاف پڑنے کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔نشیبی علاقے زیر آب ہیں جبکہ کوئٹہ چمن ریلوے سیکشن پر ریلوے پٹڑی کئی مقامات پر بہہ گئی جس کے باعث کوئٹہ چمن ٹرین سروس بھی معطل ہے۔اس وقت کوئٹہ ڈویژن میں صرف ایک ٹرین جعفر ایکسپریس ہے جو کوئٹہ سے پشاور کیلئے چلائی جارہی ہے۔