اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا ہے کہ جو کچھ آج ہو رہا ہے اتنا ہی گزشتہ دور حکومت میں بھی ہو رہا تھا لہٰذا اُن میں اور اِن میں کوئی فرق نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی کے دو لاپتا بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل اور اٹارنی جنرل منصور عثمان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سمارت جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ، پولیس، وزارت دفاع اور ایف آئی اےکہہ رہی ہے ہمارے پاس نہیں، کسی عام آدمی نے یا اسٹیٹ اہلکاروں نےلاپتا کیا تو دونوں صورتوں میں جرم ہے، مسنگ پرسن جتنے اس حکومت میں ہو رہے ہیں اتنے ہی پچھلی حکومت میں ہورہے تھے۔
عدالت نے کہا کہ ہمیں آئین اور قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے، امید ہے کہ اٹارنی جنرل کی کوشش سے یہ لوگ ریکور ہوں گے، اگر کوئی نفرت انگیز تقریر کرتا ہے تو اس سے قانون کے مطابق نمٹیں، اس میں بھائیوں کا کیا قصور ہے؟باپ بیٹے کا اور بیٹا باپ کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
جسٹس میاں گل حسن نے مزید کہا کہ جو کچھ آج ہو رہا ہے اتنا ہی گزشتہ دور حکومت میں بھی ہو رہا تھا، اُن میں اور اِن میں کوئی فرق نہیں، مگر ہم نے آئین اور قانون پر عمل کرنا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اظہر مشوانی کے والد کو اٹھایا گیا اور 10 روز بعد چھوڑا گیا، اظہر مشوانی کو بھی پہلے اٹھایا گیا 9 روز بعد چھوڑا گیا، ان کے بھائیوں کو اٹھایا گیا آج 72دن ہوگئے ہیں نہیں چھوڑا گیا جب کہ اظہر مشوانی کو فون پر بتایا گیا کہ ان کے بھائی اسلام آباد میں ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ جن گاڑیوں نے مغویوں کو گھر سے اٹھایا ان کے روٹس کو بھی ٹریس کیا جائے، اس پر جسٹس گل حسن نے پوچھا کیا آپ کے پاس سی سی ٹی وی موجود ہے؟
عدالت نے ہدایت کی کہ گاڑیوں سے متعلق جو معلومات ہے وہ اگلی سماعت میں عدالت میں پیش کریں اور اگر سی سی ٹی وی ہے تو ہم اسکرین لگانے کا کہیں۔
بعد ازاں عدالت نے سی سی ٹی وی طلب کر تے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔