پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے پنجاب میں بجلی کی قیمتوں پر 14 روپے فی یونٹ ریلیف دینے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹا بھائی بجلی کی قیمت بڑھاتا ہے اور بڑا بھائی بجلی کے نرخ کم کرنے کا اعلان کرتا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے ہسپتالوں میں سندھ سے باہر کے لوگوں کا بھی علاج ہوتا ہے، صرف جو سائبر نائف ہے، اس کے لیے 31 فیصد مریض پنجاب سے کراچی آتے ہیں، جو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے قائم کیا ہے، یہ سارا علاج، موذی مرض کا علاج بھی مفت ہوتا ہے، لاکھوں روپے میں ہونے والے علاج حکومت سندھ مفت میں فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں سائبر نائف کا علاج 2 کروڑ 21 لاکھ پاکستانی روپے، جرمنی میں ایک کروڑ 94 لاکھ پاکستانی روپے، جاپان میں ایک کروڑ 66 لاکھ روپے میں ہوتا ہے، کینیڈا میں ایک کروڑ 38 لاکھ میں ہوتا ہے جبکہ کراچی میں یہ علاج سندھ حکومت مفت میں کرا رہی ہے، جہاں 165 شہروں کے لوگ علاج کرانے آ رہے ہیں۔
شرجیل میمن کا پریس کانفرنس کے دوران دعوے میں کہنا تھا کہ 15 غیر ملکی ممالک سے بھی علاج کے لیے لوگ سندھ آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہی عوامی جذبہ ہے، جہاں عوام کی خدمت کرنا چاہیے، سب سے پہلے صحت ہے، باقی پُل وغیرہ بعد میں تعمیر ہو سکتے ہیں، جنگلے بعد میں لگتے رہیں گے، باقی ترقیاتی کام بعد میں ہوتے رہیں گے، ’جان ہے، جہان ہے‘، سب سے پہلے صحت ہے، اس پر سب سے پہلی ترجیح پاکستان پیپلز پارٹی کی ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ این آئی سی ایچ، چلڈرن ہسپتال، ان سب میں سندھ لیڈ کر رہا ہے، باقی صوبوں میں صحت کی سہولیات نہیں ہیں، مجھے افسوس ہوا کہ دعوے بڑے ہوتے ہیں مگر ایک مریض سڑک پرلے جایا جا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین صاحب نے بھی مشورہ دیا تھا کہ ہم مدد کرنے کو تیار ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہی سہولیات ہم پنجاب میں بھی دیں۔
سیلاب کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کراچی میں کوئی بڑا بارش کا اسپیل نہیں آیا ہے، دادو میں 330 ملی میٹر، ٹنڈوالہیار میں 102 ملی میٹر، سکھر میں 283 ملی میٹر، خیرپور میں 104، شہید بے نظیر آباد میں 188 ملی میٹر، نوشہرو فیروز میں 126، میرپورخاص میں ایک سو گیارہ ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی، وزیر اعلیٰ سندھ اس وقت بھی تمام اضلاع کے دوروں پر موجود ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ ہر ضلعے کا دورہ کر رہے ہیں، اور ان کے ساتھ آبپاشی کے وزیر، سیکریٹری آبپاشی اور دیگر افسران بھی موجود ہیں، جبکہ تمام اداروں کو جو بھی ضروریات ہیں وہ مہیا کر رہے ہیں، مزید شکایات موصول ہو رہی ہیں وہاں بھی کام ہو رہا ہے، جبکہ وزیر اعلی سندھ تمام کمشنرز سے رابطے میں ہیں۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے نے بھی بہت ایڈوانس کام کیا ہے جبکہ ادارے نے مختلف ضروری چیزیں فراہم بھی کی ہیں، اس وقت تک پریشانی اور ایمرجنسی کی کوئی صورتحال نہیں ہے، ہماری ٹیمیں گراؤنڈ پر موجود ہیں۔
شرجیل میمن نے دعوے میں کہا کہ تمام شہروں سے پانی نکل چکا ہے، ڈی واٹرنگ مشینز کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو ایڈوانس فنڈ جاری کیے گئے تھے اور اسی ذریعے پانی والے علاقوں سے پانی نکالا جائے، تاہم اب تک کسی ایمرجنسی کی صورتحال نہیں ہے، ہمارے میئرز، ڈپٹی کونسلر کے چیئرمین نے ٹیم کی طرح کام کیا ہے۔
ایکسائز کے اہم فیصلوں سے متعلق شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ اب گھر بیٹھے بھی گاڑی رجسٹر ہوجائے گی، آپ سرکار کو 10 ہزار روپے فیس ادا کریں اور آپ کی گاڑی گھر بیٹھے رجسٹر ہو جائے گی، اس اسپیشل آفر کے تحت آپ کا بائیومیٹرک بھی گھر بیٹھے ہوگا، جہاں ٹیم آپ کے گھر آئے گی، گاڑی کی تصدیق کرے گی اور رجسٹریشن کرے گی، یہ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جو کہ یہ سہولت فراہم کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کے ٹیکس آن لائن کر چکے تھے اور بائیومیٹرک بھی شروع ہوچکی ہے، اب ہماری کوشش ہے کہ ٹرانسفر بھی گھر بیٹھے کرا سکیں۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پریمیئم نمبر پلیٹ کی نیلامی کی تقریب 2 ماہ قبل ہوئی تھی، جس سے 4 گھنٹے میں 67 کروڑ روپے جمع کیے تھے، جو کہ مختلف مقامات پر بننے والے 21 لاکھ گھروں کی تعمیر میں استعمال ہوں گے، جبکہ اب دوسری نیلامی ستمبر میں ہونے جا رہی ہے، جس سے جمع ہونے والے پیسے سیلاب زدگان کے گھروں کی تعمیر کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب پورے پاکستان میں آیا، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی آیا، لیکن جہاں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی وہاں گھر بن رہے ہیں، مگر بدقسمتی سے باقی صوبوں نے اسے ترجیح نہیں دی، انسان کے لیے سب سے پہلے اس کی صحت ہوتی ہے، اور دوسرے نمبر پر اس کی چھت ہوتی ہے، یہ ریلیف چیئرمین بلاول بھٹو کا ویژن تھا۔
حکومت پنجاب کی سندھ حکومت پر تنقید پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہوا، کہ ہم نے جب کبھی مشورہ دیا ہے تو وہ تعمیراتی مشورہ دیا، تنقید برائے تنقید کے طور پر نہیں دیا، لیکن کچھ لوگ جو سیاسی طور پر سُکڑ رہے ہیں، وہ ایسی سیاست کر رہے ہیں جس پر افسوس ہوا، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ایسی سیاست کی ہے، جس سے ہر ایک کی سپورٹ ہو۔
بجلی کے بلوں سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ چھوٹے بھائی نے بجلی کی قیمت بڑھا دی، اور بڑے بھائی نے بولا کہ ہم پنجاب میں بجلی کی قیمت 2 ماہ کے لیے کم کر رہے ہیں، بجلی کے بل پیپلز پارٹی نے نہیں بڑھائے تھے بلکہ وفاقی حکومت نے بڑھائے تھے، شہباز شریف کی حکومت وفاق میں ہے، ان کی حکومت نے قیمتیں پورے پاکستان میں بڑھائیں مگر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور نواز شریف نے پنجاب میں قیمتیں 2ماہ کے لیے کم کرنے کا کہا۔
شرجیل میمن نے 19 اگست کو پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کی پریس کانفرنس کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ سعید غنی نے پریس کانفرنس میں کیا کہا تھا؟ 2 ماہ کے لیے آپ عوام کو ریلیف دے رہے ہو، اس کےبعد کیا ہوگا؟ اگر دو ماہ کے لیے بجلی سستی دے رہے ہیں تو تیسرے مہینے کیا ہوگا؟ بجلی پھر 14 روپے مہنگی ہوگی، سعید غنی صاحب نے غلط نیت کے ساتھ نہیں بلکہ سمجھداری کے ساتھ بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لیڈر شپ وہ ہوتی ہے جو کہ دور اندیش پلاننگ کرتی ہے، بغیر کسی کے تنقید کیے کہہ رہا ہوں لیڈر وہ ہوتا ہے جس کے پاس عقل، دماغ اور سمجھ ہوتی ہے، اور وہ لیڈر بدقسمتی سے پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ کسی کے پاس نہیں، ویژن شہید بے نظیر بھٹو کا تھا، جنہوں نے دیکھا پاکستان میں بجلی کا بحران ہوسکتا ہے، اسی لیے انہوں نے تھر کول کا پروجیکٹ شروع کرنے پر غور کیا اور تھر کول سے بجلی نکلے تو بجلی سستی ہو، آپ آج بول رہے ہیں کہ 45 ارب روپے دے کر بجلی سستی کریں اس کے بعد کیا؟ آپ اس منصوبے کو دیکھیں جو بے نظیر بھٹو کا تھا، جس کے ذریعے بجلی سستی ہو، لیکن شہید محترمہ کی حکومت کو ختم کیا، اس کے بعد حکومت (ن) لیگ کی آئی، جس نے تھر کول کا وہ پروجیکٹ ہی بند کردیا، کے ٹی بندر کے پروجیکٹ بند کر دیے گئے، پھر 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں تھر کول کا پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر اطلاعات کاک ہنا تھا کہ آج مثالیں دے رہے ہیں کہ ہم نے پنجاب کے لیے بجلی سستی کردی، انہیں پورے پاکستان کے لیے سستی کرنی چاہیے تھی، وزیر اعظم آپ کی پارٹی کا ہے، جب بجلی کی قیمت بڑھائی تو پورے پاکستان کی بڑھائی اور اب آپ طعنے بھی دے رہے ہیں کہ ہم نے حکومت کے پیسوں سے بجلی سستی کی ہے، ہم پورے پاکستان کی بجلی کی قیمت کم کرنے کا حل دے رہے ہیں، آپ تمام معاشی ماہرین، وزیر توانائی، وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم کو بلائیں اور ان سے پوچھ لیں کہ اس وقت آپ کی نظر میں سب سے سستی بجلی پاکستان میں کہاں سے ملے گی؟ تو وہ تھرکول پروجیکٹ کا نام لیں گے، اگر معاشی ماہرین، آپ کی اپنی جماعت کے وزرا یہ کہیں تو اس کا مقصد پیپلز پارٹی جو خرچہ کر رہی ہے وہ پاکستان بھر کے لیے کر رہی ہے۔