|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2024

اسلام آباد : پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری میں مزید تاخیر کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کے شیڈول میں پاکستان کا نام ابھی تک شامل نہیں کیا گیا ہے۔ بورڈ اگلے ہفتے ویتنام سمیت دیگر ممالک کی درخواستوں پر غور کرے گا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے نئے قرض پروگرام کی منظوری میں تاخیر کی بڑی وجہ دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کے قرض کا بروقت رول اوور نہ ہونا ہے۔ پاکستان کو سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات سے یہ قرض لینا تھا تاکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے لیے ضروری شرائط پوری کی جا سکیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے بورڈ اجلاس سے قبل ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانیاں دینے کو کہا ہے۔ پاکستان کو رواں مالی سال میں مجموعی طور پر 26 ارب 40 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جس کے لیے اسے مزید قرض لینا ضروری ہے۔

آئی ایم ایف سے قرض میں تاخیر سے پاکستان کی معاشی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی میں اضافہ اور بیرونی ادائیگیوں میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، سبسڈیز میں کمی اور ٹیکسوں میں اضافہ شامل ہیں۔

آئی ایم ایف سے قرض میں تاخیر سے سرمایہ کاروں میں تشویش پیدا ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستان کی سرمایہ کاری کی راہ میں مزید رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔