|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2016

مستونگ: نیشنل پارٹی کے مرکزی آگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ وفاق کا طرز بلوچستان کے عوام آقا وغلام کے مانند ہے بی پی ایل گیس معاہدہ ختم ہونے کے باوجود غیر آئینی طور پر معاہدے کو طول دے کر حکمران دستور ، آئین کی خود خلاف ورزی کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے مستونگ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ1952 میں بلوچستان میں گیس کے جو ذخائر دریافت ہوئے اس کے بعد بی پی ایل اسلام آباد اور حکومت بلوچستان کے ساتھ30 سالہ معاہدہ اور اٹھارویں ترمیم میں گیس وآئل اور دیگر معدنیات میں50 فیصد رائلٹی دینے تھی مگر یہ بی پی ایل معاہدہ کی مدت 2015 میں ختم مگر اس کے باوجود ڈیڑھ سال گزر گئے مگر اس معاہدے کی پاسداری کے بجائے بلوچ قوم کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ مار کا تسلسل جاری رکھا ہوا ہے اور بلوچستان قوم سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے نئے معاہدے کے بجائے بلوچستان کے مسائل کو رات کے اندھیرے میں من پسند شرائط کے تحت طول دے رہے ہیں جنہیں بلوچ قوم کسی صورت قبول نہیں کرے گا انہوں نے کہا کہ حکمران طبقے کو بلوچستان کے عوام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ ان کو یہاں کے ساحل وسائل اور لوٹ مار سے غرض ہے اور بلوچستان کو بھی تک ایک کالونی سمجھ بیٹھا انہوں نے کہاکہ گیس سمیت تمام معدنی وسائل اور اس کے پیدوار پر سب سے پہلے یہاں کے عوام کا قانونی ، اخلاقی اور معاشرتی حق ہے چوری چھپکے معاہدوں کی کوئی اہمیت نہیں اب بلوچستان کے عوام با شعور ہو چکے ہیں اپنے وسائل حق حاکمیت تسلیم کئے بغیر کوئی شرط قبول کر نے کو تیار نہیں ہے ۔