سندھ ہائی کورٹ میں 2016 سے لاپتا شہری کی اہلیہ نے آہ و بکا کی جب کہ عدالت نے تفتیشی افسر پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادار (ایف آئی اے) سے لاپتا شہری کی سفری تفصیلات طلب کر لیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں 2016 سے لاپتا شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
دوران سماعت شہری نوید کی اہلیہ نے بتایا کہ میرا شوہر 2016 سے تاحال لاپتا ہے، 8 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے دھکے کھا رہے ہیں لیکن اب تک میرے شوہر کو بازیاب نہیں کرایا گیا۔
عدالت نے تفیتشی افسر سے سوال کیا کہ بتایا جائے شہری کو اب تک بازیاب کیوں نہیں کرایا گیا؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہری کی بازیابی کے لیے 27 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں (جے آئی ٹیز )، 18 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سی ڈی آر سے پتا لگایا گیا ہے کہ سید نوید علی کا رابطہ ان کی اہلیہ سے تھا، وہ از خود لاپتا ہوا ہے۔
عدالت نے سید نوید علی سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دے ہوئے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے لاپتا شہری کی ٹریول ہسٹری بھی طلب کرلی اور سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔