وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے)کے وقت بھی شور مچایا گیا کہ عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) معاہدے کی منظوری نہیں دے گا، اب بھی ایسے ہی شور مچایا جا رہا ہےکہ اسٹاف لیول معاہدےکی منظوری نہیں ہوگی، ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی آئی ایم ایف بورڈ پروگرام کی منظوری دے گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمرشل بنکوں سے فنڈز کی فراہمی کے لیے مثبت بات چیت ہوئی، بین الاقومی ایجنسیوں کی جانب سے ریٹنگ بہتر ہونے سے کمرشل بنکوں کا ردعمل مثبت ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ دبئی اسلامک اور المشرق بنک سے بات چیت جاری ہے، گزشتہ ہفتے سعودی وزیرخزانہ سے بھی بات چیت مثبت رہی، چین، سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کا ردعمل مثبت ہے، دوست ممالک اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے ذریعے عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کو اعتماد میں لیں گے۔
وزیرخزانہ اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے 37ماہ میں 3ارب ڈالر کی بیرونی فنانسگ درکار ہے، رواں سال پاکستان کو 2 ارب ڈالر کی بیرونی فناسنگ کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے)کے وقت بھی شور مچایا گیا کہ آئی ایم ایف منظوری نہیں دے گا، اب بھی ایسےہی شور مچایاجارہاہے کہ اسٹاف لیول معاہدےکی منظوری نہیں ہوگی، ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی آئی ایم ایف بورڈ پروگرام کی منظوری دے گا۔
انہوں نے کہا کہ پرامید ہیں کہ سمتبر میں آئی ایم ایف کا بورڈ منظوری دےگا، آئی ایم ایف سے ہر دوسرے روز بات چیت ہورہی ہے، تاجروں سے ٹیکس وصولی کے لئے حکومت پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاجروں سے ٹیکس لےکر سہولتیں بھی فراہم کریں گے، تاجروں سےٹیکس وصولی کے لئےتمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا ہے اور لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ بعض حلقوں میں عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، ستمبر میں آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ سے پروگرام کی منظوری کی امید ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے اور عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ جو معاملات طے ہیں ان پر کام جاری ہے جب کہ حکومت آئی ایم ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کررہی ہے ۔