|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2024

کوئٹہ:  بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سمندری طوفان اسنا اورصوبے کے دیگر اضلاع میں مون سون کی شدید بارشوںکا سلسلہ جاری ، سیلابی صورتحال کے باعث تین افراد جاں بحق ہونے کی تصدیق صوبے میں اموات کی تعداد 31ہوگئی ، بلوچستان کے 5 ساحلی اضلاع میں60-70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شدید آندھی چلنے موسلادھار ،شدید طوفانی بارش کا امکان۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو بھی بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے ندی نالوں میں طغیانی اور پہاڑوں پر لینڈ سلائیڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی ۔ ہفتہ کو قلعہ سیف اللہ کے علاقے علی خیل میں گزشتہ روز سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے شخص محمد اکرم کی لاش برآمد کرلی گئی جبکہ قلعہ سیف اللہ میں طوفانی بارش اور سیلاب کے باعث متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہونے سے کئی افراد زخمی ہوگئے جس کے بعد علی خیل اور کلی نواب ایاز موسیٰ میں دو ریسکیو کیمپ قائم کردئیے گئے ۔

ضلع چمن اور قلعہ عبداللہ میںبھی بارشوں کی تباہ کاریاں جاری رہیں چمن میں سیلابی ریلے میں بہہ کر عبدالباری نامی بچہ جاں بحق ہوگیا ، خوجک پاس کے مقام پر 2ٹرالر الٹ گئے جبکہ محمد علی باوڑی میں متعد دکانیں منہد م اور ضلع بھر میں کچے مکانات کی چھتوں اور دیواروں کو نقصان پہنچا ۔چمن میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث N70قومی شاہراہ بلاک ہوگئی جسے بعد میں کھول دیا گیا ۔

کوژ ک کے پہاڑوں پر طوفانی بارش کے بعد سیلابی ریلہ آنے سے شیلاباغ ٹنل کی طرف سے ٹنل مٹی سے بھر گئی جس سے چمن اور کوئٹہ کے درمیان چلنے والے چمن پسنچر معطل ہوگئی ۔ضلع کچھی میں پنجزہ پل، یارو کاز وے ، ہرک کاز وے پر سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں متاثر ہونے سے قومی شاہراہ N-65پر ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی جسے بعد میں کھول دیا گیا ۔دوسری جانب محکمہ پی ڈی ایم اے نے یکم جولائی سے جاری بارشوں میں ہونے والے نقصانات کے اعداد وشمار جاری کردئیے ۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے اب تک جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 31جبکہ زخمیوں کی تعداد 15ہوگئی ہے ۔صوبے میں 858مکانات مکمل جبکہ 13ہزار 946جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں ۔

سیلاب کے باعث اب تک اب تک 7پلوں 66کلومیٹر سڑکوں ، 58ہزار 819ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ 373مال مویشی ہلاک ہوئے ۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان اسنااورماڑہ سے 230 کلومیٹر جنوب مغرب اور گوادر سے 300 کلومیٹر جنوب مشرق میں موجود ہے۔ سمندری طوفان مزید مغرب-جنوب مغرب کی سمت بڑھتے رہنے کا امکان۔ جس کے با عث آج اتوار کی رات تک بلوچستان کے اضلاع حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور گوادر میں60-70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شدید آندھی ،موسلادھار،شدید طوفانی بارش کا امکان ہے ۔ مکران کے ساحلی علاقوں جیوانی، پسنی ، اورماڑہ ، گوادر میں موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے جبکہ بلوچستان کے ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اس دوران کھلے سمندر میں نہ جائیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آج خضدار، قلات، خاران،کوئٹہ، چمن ، قلعہ سیف اللہ ،مسلم باغ اورزیارت میں چند مقا مات پر تیز ہواوں اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان کا ظاہر کیا ہے جس سے مقامی برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ ہفتہ کو خضدار میں 16، سبی میں 11، اورماڑہ میں 07، کوئٹہ میں (سمنگلی 06، سٹی 06)،پسنی میں 02ملی میٹر بارش ریکارڈکی گئی

ڈیرہ مرادجمالی(نامہ نگار )نصیرآباد میں 36 گھنٹوں سے جاری بارش کے بعد ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقوں دریائے بولان دریائے ناڑی سے آنے والے سیلابی ریلے نے نصیرآباد میں تباہی مچا دی ربی کینال ٹو میں 50 فٹ شگاف پڑنے سے منجھوشوری کے 200 گھرانوں میں پانی داخل گھروں میں قیمتی سامان اناج سیلاب کی نظر سیلاب متاثرین نے اپنی مدد آپ اونچے مقامات پر پناہ لے رکھی 36 گھنٹوں سے بچے بوڑھے خواتین بھوک سے نڈھال انتظامیہ مدد کیلیئے پہنچ نہ سکی رین ایمرجنسی کا پول کھل گیا تفصیلات کے مطابق نصیراباد میں 36 گھنٹے بارش برسنے کے بعد ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقوں اور دریائے بولان دریائے ناڑی سے آنے والے ہزاروں کیوسک پانی کا سیلابی ریلے نصیرآباد پہنچ کر ربی کینال ٹو کے ذریعے ربی کینال ٹو میں داخل ہوگیا ربی کینال زور برداشت نہ کرسکی پچاس فٹ شگاف پڑنے سے تحصیل تمبو کے منجھوشوری بیرون کے 200 سے زائد گھرانے سیلاب کی نظر ہوگئے گھروں میں موجود اناج گھریلو سامان پانی کی نظر ہوگئے لوگوں نے اپنی مدد آپ بمشکل اپنے اہل خانہ کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا تاہم 36 گھنٹے گزرنے کے باوجود سیلاب متاثرین کو حکومتی امداد نہ ملنے پر بے یارومددگار کینالوں کے کنارے بیٹھے ہیں جبکہ بارش اور سیلاب میں ایندھن بہہ جانے کی وجہ سے بچے بوڑھے خواتین بھوک سے نڈھال ہوگئے بچوں کی چیخ و پکار پینے کے پانی کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے دوسری جانب نصیرآباد میں ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کی رین ایمرجنسی معمولی سیلاب کے سامنے کی ریت کی دیوار ثابت ہوگئی ربی کینال کو لگنے والا شگاف پر نہ ہوسکا جبکہ تحصیل چھتر کے گاوں شاہ پور میں 20 مکانات کے مہندم ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے چھتر فلیجی کے ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مرادجمالی سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جانب سے ملنے والا سیلابی سامان انتظامیہ کے گوداموں کی زینت بنا ہوا ہے جبکہ چھتر منجھوشوری کے سیلاب زدگان سخت امداد کے منتظر ہیں نصیرآباد سے تعلق رکھنے والے وزراء￿ وزیر اعلی بلوچستان کے مشیر پارلیمانی سیکرٹری 6 اراکین اسمبلی 3 رکن قومی اسمبلی بھی مدد کیلئے نہ پہنچ سکے۔