پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بحیثیت حزب اختلاف قومی اسبملی کئی بار سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کو مذاکرات کی پیش کش کی، میثاق معیشت کی تجویز دی لیکن انہوں نے یا ان کے کسی رہنما نے جواب تک نہیں دیا۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر خواجہ آصف نے لکھا کہ بانی پی ٹی آئی رعونت کے ساتھ اپوزیشن کی طرف پشت کرکے بیٹھے رہے کیونکہ ان دنوں عمران خان کا اس وقت کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور اس وقت آئی ایس آئی کے سربراہ فیض حمید کے ساتھ عشق جوان تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بحیثیت وزیراعظم شہباز شریف نے پھر مذاکرات اور میثاق معیشت کی قومی اسمبلی کے فلور پر دعوت دی ہے، وزیراعظم شہباز شریف خود چل کر ان کی سیٹوں پر گئے اور قائد حزب اختلاف، پی ٹی آئی کی فرنٹ سیٹوں پر بیٹھی تمام قیادت سے ہاتھ ملائے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کی قیادت اور محمود خان اچکزئی سے حال احوال کیا، کیا کوئی مثبت جواب ملا ؟ بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی خواہش پر اصرار کیا گیا۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کی مخالفت کی تھی، مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کی اعلی قیادت کا مشاورتی اجلاس کے بعد صحافی نے وزیر دفاع خواجہ آصف سے سوال کیا کہ کیا آپ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں ہیں۔
خواجہ آصف نے صحافی کو جواب دیا تھا کہ وہ ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں ہیں۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں؟ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے جواب دیا تھا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس میں پارٹی قیادت نے مولانا فضل الرحمٰن اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں جب کہ عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے کسی رہنما کی مخالفت سے فرق نہیں پڑتا۔
محمود اچکزئی نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا الائنس بنا جو آئین کی بالادستی چاہتا ہے، جس میں بلوچ، پشتون، شعیہ، سنی سمیت تمام مکاتب فکر کی نمائندگی موجود ہے اور اگر سیاستدان آئین کی بالادستی کے لیے اکھٹے ہو جائیں تو غیر آئینی قوتیں پیچھے ہٹ جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 10سال آئین کی عملداری رہے تو ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا تھا کہ آئین کے لیے نواز شریف سمیت تمام سیاسی قیادت ایک پیج پر ہے، میری رانا ثنا اللہ سے ملاقات ہوئی ہے، ملک کو آگے لے جانے کے لیے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہاتھ بڑھانے پر پی ٹی آئی کو مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا، حضرت محمدﷺ نے بھی صلح حدیبیہ بھی اپنے مخالفین سے ہی کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے مجھے حکومت سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی قیادت کی مذاکرات کی مخالفت سے فرق نہیں پڑتا۔