|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی پالیسی درست نہیں ہے، میں وزیر خارجہ رہا ہوں مجھے بہت سی باتوں کا علم ہے تاہم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ بہت سے باتیں نہیں بتا سکتا۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جیل ٹرائل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 22 اگست کو ہم نے سب کا احترام کیا، اداروں کا بھی احترام کیا لہذا اب ہمارا احترام بھی کیا جائے، باہمی احترام سے ہی ملک آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کا جلسہ پی ٹی آئی کا حق ہے، اس میں کسی صورت رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے، کوئی مانے یا نا مانے پی ٹی آئی اس ملک کی حقیقت ہے اور پی ٹی آئی سے بات کیے بغیر ملک میں استحکام نہیں آسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی آکسفورڈ یونیورسٹی کا الیکشن لڑ رہے ہیں اور یہ پاکستان کے لیے عزت کی بات ہے کہ کوئی شخص یہ کام کر رہا ہے، آکسفورڈ الیکشن کے خلاف بولنے والے تنگ نظری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، آکسفورڈ الیکشن کو سیاسی جماعت سے ہٹ کر دیکھنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مائنس عمران خان، پی ٹی آئی کبھی نہیں ہوسکتی، آج تک مائنس کے جتنے فارمولے لائے گئے سب ناکام ہوئے، نہ بھٹو کبھی پیپلز پارٹی سے مائنس ہوا اور نہ نواز شریف (ن) لیگ سے مائنس ہوسکا، اسی طرح بانی پی ٹی آئی بھی مائنس نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سیاسی حقیقیت ہے چاہے کس کو پسند آئے یا نہ آئے، تحریک انصاف کا پودا عمران خان نے لگایا ہے، مائنس پی ٹی آئی کی بات کرنے والوں کی عقل پر حیرانی ہوتی ہے، آج آپ کے دوست ممالک کیا پیغام دے رہے ہیں اس کو سمجھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے جو واقعات ہوئے ہیں وہ افسوسناک ہیں، بلوچستان کے مسائل کا حل صرف بات چیت ہے، اس بیان سے ادارک ہوتا ہے کہ انہیں مسائل کا اندازہ ہی نہیں ہے۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ برسوں سے چلتا آرہا ہے، مسائل دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی پالیسی درست نہیں ہے، میں وزیر خارجہ رہا ہوں مجھے بہت سی باتوں کا علم ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی وجہ بہت سے باتیں نہیں بتا سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام جماعتیں اس ڈیبیٹ میں اپنی رائے دیں، میرا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے مسئلے پر ایک فل ڈیبیٹ ہونی چاہیے۔