لاہور ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے پر بحال کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی، اس موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے وکیل راشدی نواز پیش ہوئے۔
عدالت نے سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران وکیل راشدی نواز نے مؤقف اپنایا کہ چیئرمین نادرا لیفٹنینٹ جنرل منیر افسر کی تعیناتی قوانین کے مطابق کی گئی، نادرا کاڈیٹا لیک ہونے پر وفاقی حکومت نے قوانین کے تحت نئی تعیناتی کی، سلیکشن کمیٹی نے 6 امیدواروں میں سے میرٹ کے مطابق تعیناتی کی منظوری دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے نئی تعیناتی کے قوانین میں ترمیم کی توثیق کی تھی۔
قبل ازیں چیئرمین نادرا کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کے فیصلہ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا جس کے لیے سیکریٹری داخلہ کے ذریعے انٹرا کورٹ اپیل ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
اپیل میں صدر پاکستان کو بذریعہ سیکریٹری اور وزیر اعظم کو بھی بذریعہ سیکریٹری و دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔
اپیل میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سنگل بینچ نے حقائق کے منافی فیصلہ دیا، سنگل بینچ کے سامنے دائر درخواست قابل سماعت نہیں تھی، درخواست لاہور ہائیک ورٹ پرنسپل سیٹ پر دائر نہیں ہوسکتی تھی۔
مزید کہا گیا کہ منتخب وفاقی حکومت نے چیرمین نادرا کو مارچ میں تین سال کی توسیع دی اور عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت سنگل بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور فیصلہ کو فوری معطل کرنےکا حکم دے۔
یاد رہے کہ 6 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا تھا۔
واضح رہے کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب وفاقی حکومت نے 29 مارچ 2024 کو سرکولیشن کے ذریعے وزارت داخلہ کی سمری منظور کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو 3 سال کے لیے چیئرمین نادرا تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
وفاقی حکومت نے نادرا رولز 2020 میں رول 7 اے شامل کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت کسی بھی حاضر سروس افسر کو قومی مفاد میں چیئرمین نادرا تعینات کیاجاسکتا ہے، بشرطیکہ کہ حاضر سروس افسر کا عہدہ گریڈ 21 سے کم نہ ہو۔