|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2024

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کہنا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر انتخابی نشان واپس لیا جا سکتا ہے اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہو سکتی ہے۔

جے یو آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ہوئی۔

ڈی جی پولیٹیکل ونگ الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے مطابق جے یو آئی ایف کے عہدیداروں کی مدت 5 سال کی ہے، 7 جولائی 2024 کو مدت پوری ہوئی، جس پر جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمارے ناظم منتخب ہوئے ہیں، 2023 سے الیکشن عمل شروع ہے، ہمارے یونٹ،اضلاع اور تحصیل کے الیکشن ہو چکے ہیں، اس پر کافی وقت لگا ہے، اب ہمارے صوبائی الیکشن شروع ہیں، گلگت میں انٹرا پارٹی الیکشن ہو چکے ہیں۔

وکیل جے یو آئی ف کا کہنا تھا ہمارے الیکشن پر کافی وقت لگ جاتا ہے، یہاں پیپرورک نہیں ہوتا، ہر بندے کو الیکشن لڑنے کا اختیار دیا جاتا ہے، جنرل الیکشن بھی ساتھ آگئے اس وجہ سے کافی ٹائم ادھر لگ گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا اب آپ کے کس سطح کے انٹراپارٹی الیکشن رہتے ہیں، جس پر وکیل جے یو آئی نے بتایا کہ 19 ستمبر کو پنجاب، اس کے بعد کےپی، سندھ اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن ہیں، ہمیں تھوڑی مہلت دی جائے، چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کتنی مہلت چاہے، جس پر وکیل نے کہا ہمیں 60 دن کی مہلت چاہیے، سکندر سلطان راجا نے جواب میں کہا یہ تو بہت ٹائم ہے۔

حکام الیکشن کمیشن کا کہنا تھا ہمیں جے یو آئی نے جواب دیا ہے، 29ستمبر کو جے یو آئی کا وفاق کا الیکشن ہے، جے یو آئی کو اس کے 7 دن بعد الیکشن دستاویزات جمع کرا دینا چاہیے۔

جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ابھی آئینی ترامیم بھی چل رہی ہیں، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ آئینی ترامیم سے تو پارٹی الیکشن کا تعلق نہیں ہے، جے یو آئی کے پارٹی الیکشن کا معاملہ تو ہم دیکھ لیتے ہیں، وہ تو ہم دیکھیں گے کہ آپ کو ٹائم دیں یا نہیں۔

چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجا نے ریمارکس دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان لیا جا سکتا ہے اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہو سکتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے جے یو آئی پارٹی الیکشن سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔