|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2024

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہماری آنے والی نسلوں کو تاریخی حقائق سے ضرور آگاہ ہونا چاہئے بلوچستان کا پاکستان سے الحاق زور زبردستی سے نہیں بلکہ رضا مندی و خوشی سے کیا گیا قائد اعظم محمد علی جناح اور خان آف قلات کے مابین تحائف کا تبادلہ اسی باہمی رضا مندی اور خوشی کو ظاہر کرتا ہے

کیونکہ یہ واضح ہے کہ تحائف جبراً نہیں خوشی میں دئیے اور لئے جاتے ہیں وڈیرہ میر ہزار خان مری اپنی ذات میں ایک تاریخ تھے جن پر کتاب لکھ کر آنے والی نسلوں کو ان سے متعلق بہتر آگاہی دی گئی کتاب کے مصنف عمار مسعود محقق خالد فرید اور معاونین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں یہ کتاب بلوچستان کی جامعات اور تعلیمی اداروں میں طلبہ کے مطالعہ کے لئے پہنچائیں گے

اور اس موضوع پر مزید ریسرچ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جمعرات کو یہاں میر ہزار خان مری پر لکھی گئی کتاب “مزاحمت سے مفاہمت تک ” کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہم تصورات سنتے آرہے ہیں

حقائق نہیں چانچ رہے قیام پاکستان کا درست تصور پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو حقیقت پتہ چل سکے انہوں نے کہا کہ تصنیف رونمائی سے متعلق حتمی رائے کتاب پڑھنے کے بعد ہی دیں گے تاہم امید کرتے ہیں کہ یہ جس شخصیت پر لکھی گئی ہے ان سمیت بلوچستان اور پاکستان سے متعلق درست حقائق و عملی تصور پر مشتمل ہوگی ، میر ہزار خان مری کی ساری زندگی جدوجہد میں گزری آج ان پر کتاب لکھی گئی ہے

کوشش کریں گے کہ ان کی اعلیٰ ایوارڈ کے لئے بھی نامزدگی ہو میر ہزار خان مری ایک تاریخی کردار تھے جن پر کتاب نہ لکھی جاتی تو بلوچستان کا یہ اہم باب سینہ در سینہ کہانی کی شکل میں آنے والی نسلوں تک تو ضرور پہنچتا تاہم کوئی تحریر نہ ہوتی ،میر سرفراز بگٹی نے اعلان کیا کہ مری علاقے میں 24 کلو میٹر تعمیر ہونے والی شاہراہ کو وڈیرہ میر ہزار خان مری سے منسوب کیا جائے گا تاکہ ان کو ہمیشہ یاد رکھا جاسکے